دجاجلہ ، دجالی فتنے اور مغربی تہذیب : (مفکر اسلامؒ کی نظر میں)
دجال کے متعلق ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک ہے دجال کی شخصیت اور دوسرا ہے اس کے فتنے؛ مفکر اسلامؒ کے بقول دجال کے فتنوں یا دجالی فتنوں کا آغاز صدیوں پہلے ہوچکا ہے، اور جس تہذیب کے سہارے اور ساتھ ساتھ ہوا ہے وہ ہے مغربی و یورپی تہذیب ………….. آپؒ کی تحریروں سے مستفاد خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔
مفکر اسلامؒ کا کہنا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور قرآن مجید کا معجزہ ہے کہ سورہ کہف جو آج سے چودہ سو سال سے بھی زیادہ پہلے نازل ہوئی وہ سورت، اس دجالی تہذیب و تمدن جو مغربی ملکوں میں سترہویں صدی عیسوی میں پیدا ہوا، پروان چڑھا اور بیسویں صدی میں پک کر تیار ہوا، اس کی سچی منظر کشی کرتی ہے اور اس تہذیب کے نقطہ عروج و خاتمے اور اس کے سب سے بڑے آخری علمبردار، نبوت کی زبان میں جسے “دجال” کہا گیا ہے اس کی منہ بولتی تصویر انسانوں کے سامنے پیش کرتی ہے۔
دجال کی شخصیت اور مغربی مادی تہذیب : ۔۔
دجال کی شخصیت کی کلید اس کا یہی دجل و فریب ہے، جس کے گرد اس کی تمام سرگرمیاں اور اعمال گردش کر رہے ہونگے اور اس کے ہر فعل پر اس کا سایہ ہوگا۔ اسی طرح موجودہ دور کی مادی مغربی تہذیب کا بھی سب سے بڑا حربہ یہی ملمع سازی اور فریب کاری ہی ہے، اس کا سب سے نمایاں پہلو یہ ہے کہ اس نے کسی بھی چیز کو اس کے اثر سے آزاد نہیں چھوڑا، یہی حال اس مادی تہذیب کے اندر جنم لینے والے فلسفوں اور نعروں کا ہے جنہوں نے دین و مذہب کی جگہ لے لی ہے اور انسانوں کے دل و دماغ کو اپنے قابو میں کر لیا ہے اور ان فلسفوں اور نعروں کے پیش کرنے والے فلسفیوں اور لیڈروں کو احترام و تقدس کا وہ مقام دے دیا ہے جو نبیوں اور رسولوں کا حصہ ہوا کرتا تھا، زبان نبوت میں ایسے ہی لوگوں کو “دجاجلہ” کے نام سے پکارا گیا ہے حالانکہ ان لوگوں میں مادیت کے تقاضوں کے سوا اخلاق و کردار اور روحانیت کا کوئی حصہ نہیں۔ یہ اصل میں دجاجلہ ہیں جو دجالی تہذیب میں اہم کردار ادا کرنے والے اور دجال اعظم کے مقدمۃ الجیش ہیں۔ ان کے فلسفے اور سوچ و فکر؛ پیٹ کے تقاضوں اور جنسی میلان کے گرد گھومتے ہیں جن میں بڑا نام “کارل مارکس” اور “فرائڈ” کا آتا ہےـ جس کی وجہ سے جدید تعلیم یافتہ، ماڈرن زمانے کے مادی انسان کی سوچ و فکر کا محور و مرکز یہی دو چیزیں بن گئی ہیں یعنی جانوروں کے طرز پر جنسی میلانات اور تقاضوں کی آزادانہ تکمیل اور معاشی کامیابیوں کا حصول۔
معلوم ہوا کہ جدید مغربی تہذیب ہی اصل میں دجالی فتنوں کا منبع و سرچشمہ اور اس کے پھلنے پھولنے کا مقام ہے اور اس تہذیب کو بجا طور پر “دجالی تہذیب” کہا جا سکتا ہے۔ جس کا آخری منطقی انجام “دجال کی شخصیت” کے ظہور پر کھل کر دنیا کے سامنے آئے گا۔
دجالی تہذیب کی بنیاد رکھنے والے کون؟ :
دو قومیں ہیں یہودی اور عیسائی جنہوں نے اس تہذیب کی بنیاد رکھی، جس میں ان قوموں کے مذہبی تصورات اور مادی سوچ و فکر کا خاص کردار ہےـ
……………………………………..
سورۃ الکہف کا نقد فائدہ: (مذکورہ بالا پس منظر میں مفید علمی نکتہ)
(مستفاد از مولانا جمال عارف ندوی)
سورہ کہف کی تلاوت کے وقت اس کی فضیلت سے متعلق عام طور پر ہمارے ذہنوں میں یہ بات رہتی ہے کہ یہ سورت فقط سب سے بڑے فتنے “فتنہ دجال” سے ہی حفاظت کا سامان ہے، جس سے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ قرب قیامت رونما ہونے والے فتنہ دجال سے حفاظت کا سامان تو اس میں ہے لیکن کیا ہماری روزمرہ کی زندگی میں اس کا نقد اور فوری فائدہ یعنی نفع عاجل بھی ہے۔۔؟ اس کا جواب یہ سمجھ میں آیا کہ اس سورت کی تلاوت کرنے اور اس میں تدبر و تفکر کرنے والے کو اس کا نقد فائدہ اور فوری ثمرہ یہ حاصل ہوگا کہ وہ اپنے گرد و پیش میں انسان نما دجالوں یعنی مکار و فریبی لوگوں کے مکر و فریب سے بھی ان شاءاللہ محفوظ رہے گا اور روزمرہ زندگی میں دھوکہ نہیں کھائے گا، دوسروں کی سازشوں کا شکار نہیں ہوگا اور دجال کا کردار ادا کرنے والے ہر طرح کے انسانوں کے فتنے سے مأمون رہے گا۔ گویا دجال اکبر کے آنے سے پہلے سماج و معاشرے کے دجال اصغر بلکہ چھوٹے بڑے تمام دجاجلہ کے دجل و فریب سے وہ بتوفيق الٰہی محفوظ و مامون رہے گا۔ ان شاء اللہ اس بات کی تائید درج ذیل ضعیف حدیث سے بھی ہوتی ہے، فضائل کے باب میں جس پر عمل کی پوری گنجائش ہےـ ⬇
عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَهُوَ مَعْصُومٌ إِلَى ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ فِتْنَةٍ تكونُ، فَإِن خرج الدَّجَّالُ عُصِمَ مِنْهُ۔۔(الاحادیث المختارة للضیاء المقدسی: ج 2 ص 50 ط دارخضر للطباعة، بیروت) ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جس نے جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کی وہ آٹھ دن تک ہر فتنے سے بچا رہے گا ، اگر دجال کا بھی خروج ہوجائے تو اس سے بھی بچ جائے گا۔
#درس قرآن [تمہید 3] سورہ کہف اور فتنہ دجال ذوالحجہ 16 , 1441 بروز جمعہ اگست 7, 2020 ➖➖➖➖➖
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
جاری ……………………………………..
0 تبصرے