درس قرآن [تمہید 2]



…… حضرت مہدی کا تعارف ……

دجال جو سراسر مادیت و محسوسات کا داعی و علمبردار ہوگا اس کے ظہور سے پہلے اللہ پاک امت مسلمہ میں ایک ایمان و روحانیت کی حامل عظیم شخصیت حضرت مہدی کا ظہور فرمائیں گےـ
ان کے بارے میں مختصراً پیش ہے :
امام مہدی کے ظہور کو قرب قیامت کی علامات میں سے بیان کیا گیا ہے، امام مہدی کے نام، نسب، ظہور کا زمانہ اور خصوصی علامات احادیث متواترہ سے ثابت ہیں، ان کے ظہور کا وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول من السماء کے زمانہ سے کچھ پہلے ہوگا، ان کا نام محمد بن عبد اللہ اور ان کی والدہ کا نام آمنہ ہوگا، مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے پھر مکہ تشریف لائیں گے تو لوگ ان کو پہچان کر مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان بیعت کریں گے اور اپنا بادشاہ بنائیں گے۔ اس وقت غیب سے یہ آواز آئے گی:
ھذا خلیفة اللہ المھدي فاسمعوا لہ وأطیعوا.
امام مہدی خلیفہ ہونے کے بعد روئے زمین کو امن اور انصاف سے بھردیں گے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام انھیں کے زمانہ میں نزول فرمائیں گے اور دجال کو قتل کریں گے۔

امام مہدی ملک شام جاکر دجال کے لشکر سے جہاد و قتال کریں گے اس وقت دجال کے ساتھ ستر ہزار یہودیوں کا لشکر ہوگا۔ یہ سب علامات اوراس کے علاوہ اور بھی علامات احادیث متواترہ سے ثابت ہیں۔ امام مہدی کا ظہور کوئی ڈھکے چھپے انداز پر نہیں ہوگا بلکہ برملا ان کا شہرہ ہوگا اور احادیث میں بتلائی ہوئی علامات ان پر من و عن صادق آئیں گی کہ کسی قسم کا خفا باقی نہیں رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
مستفاد از دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
……………………………………..

دجال کو دجال بنانے والی چیز :

دجال کو حاصل قوتوں جیسی یا اس سے بڑھکر قوتیں نبیوں کو بھی حاصل تھی، دونوں میں کیا فرق ہے؟

انبیاء کرام علیہم السلام کو جو معجزات وغیرہ عطا فرمائے گئے ہیں مثلاً سمندر کا عصائے موسیؑ کی ضرب سے پھٹ جانا، عیسیٰؑ کا اکمہ وابرص (مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں) کو بھلا چنگا کردینا، مردوں کو زندہ کردینا، نبی کریم ﷺ کا شق القمر کا معجزہ اور سلیمانؑ کیلئے ہوا و پانی کا مسخر کردیا جانا، ان تمام تسخیری مظاہر پر انبیاء علیہم السلام کا جو ردعمل رہا ہے وہ ہے؛
هٰذَا مِنۡ فَضۡلِ رَبِّىۡ‌ۖ لِيَبۡلُوَنِىۡٓ ءَاَشۡكُرُ اَمۡ اَكۡفُرُ‌ؕ وَمَنۡ شَكَرَ فَاِنَّمَا يَشۡكُرُ لِنَفۡسِهٖ‌ۚ وَمَنۡ كَفَرَ فَاِنَّ رَبِّىۡ غَنِىٌّ كَرِيۡمٌ. : یہ میرے پروردگار کا فضل ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری ؟ اور جو کوئی شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لیے شکر کرتا ہے، اور اگر کوئی ناشکری کرے تو میرا پروردگار بےنیاز ہے، کریم ہے۔
یعنی پیغمبروں کو جب یہ تسخیر و اقتدار بخشا گیا تو انہوں نے اقتدار بخشنے والے پروردگار کا شکر ادا کرتے ہوئے اس سے رب کی مرضی کی طرف لوگوں کو بلایا اور اسی سے بندوں کو جوڑا۔

اس کے برعکس دجال کو جب ایسے تسخیری کرشمے اور اقتدار ملیں گے تو دجال اپنے اقتدار کے کرشموں کو خدا سے خود باغی بننے اور دوسروں کو بھی خدا سے باغی بنانے میں استعمال کرے گا۔
یہی چیز اس کو دجال بنائے گی یعنی وہ اپنے پروردگار کا ناشکرا ہوگا اور تمام ناشکرے اس کے ساتھ جائیں گے، وہ کفر و انکار کا علمبردار ہوگا۔
(مستفاد از مولانا گیلانی)
______________________________ 
ذوالحجہ 9, 1441 بروز جمعہ
جولائی 31, 2020
➖➖➖➖➖ 
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں

*جاری……………………………………..*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے