_*سورہ کہف کا تعلق چونکہ فتنہ دجال سے زیادہ ہے اور دجال کے خروج سے پہلے ایک طاقتور اسلامی شخصیت مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگا۔ اس لئے سورہ کہف کی تفسیر شروع کرنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ دجال اور اس کے فتنے، دجالی تہذیب وغیرہ سے متعلق مختصراً ضروری باتیں سامنے آجائیں تاکہ آگے سورہ کہف کی تفہیم و تفسیر میں آسانی رہےـ اسی طرح حضرت مہدی علیہ السلام کا بھی مختصر تعارف ضروری ہوگا۔*_
✨ *…… دجال کا مختصر تعارف ……* ✨
دجال یا مسیح الدجال اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔
دجال قوم یہود سے ہوگا۔ ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی امتوں کو ڈرایا ہے مگر اللہ کے آخری رسول ﷺ نے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیئے ہیں۔ احادیث نبویہ میں “دجال” کا کوئی اصلی نام نہیں آیا، اسلامی اصطلاح میں اس کا لقب “دجال” ہے اور یہ لفظ اس کی پہچان اور علامت بن گیا ہے۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ رسول پاک ؐ نے فرمایا! آدمؑ کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ; دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔
“دجال” عربی زبان میں جعل ساز، ملمع ساز اور فریب کار کو بھی کہتے ہیں۔ “دجل” کسی نقلی چیز پر سونے کا پانی چڑھانے کو کہتے ہیں۔ دجال کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جھوٹ اور فریب اس کی شخصیت کا نمایاں ترین وصف ہوگا۔ اس کے ہر فعل پر دھوکا دہی اور غلط بیانی کا سایہ ہوگا۔ کوئی چیز، کوئی عمل، کوئی قول، اس کے اثرات سے خالی نہ ہوگا۔
دجال کے جھوٹے ہونے کی علامات :
حدیث میں ہے کہ وہ آنکھوں سے نظر آ رہا ہوگا (حالاں کہ تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے)۔ وہ کانا ہوگا حالانکہ تمہارا رب کانا نہیں ہوگا۔ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان “کافر”لکھا ہوگا جو ہر مومن پڑھ لے گا، خواہ وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔
دجال کا شخصی خاکہ :
رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے ہیں کہ اس دوران انہیں دجال دکھایا گیا۔ آپؐ نے فرمایا :
“وہ بھاری بھرکم جسم، سرخ رنگت، گھنگھریالے بال اور ایک آنکھ سے نابینا ہے۔ اس کی آنکھ لٹکے ہوئے انگور کے دانے جیسی ہے۔”
سورۃ الکہف کی تلاوت:
” دجال کے فتنوں سے جو محفوظ رہنا چاہتا ہو اس کو چاہیے کہ سورۃ الکہف کی ابتدائی یا آخری دس آیات کی تلاوت کرے۔ اس کی تلاوت دجال کے فتنے میں مبتلا ہونے سے بچا لیتی ہے۔ “
آپؐ کا ارشاد ہے کہ: ” تم میں سے جس کسی کے سامنے دجال آجائے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کے منہ پر تھوک دے اور سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے۔ “
فتنوں کے وقت مومن کی خوراک :
حدیث کے راوی کہتے ہیں کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے آپؐ سے پوچھا:
” “اے اللہ کے رسولؐ! ان دنوں کون سی چیز لوگوں کیلئے حیات بخش ہوگی!” آپؐ نے فرمایا : “تسبیح (سبحان اللہ کہنا)، تحمید (الحمدللہ) کہنا، تکبیر (اللہ اکبر) کہنا، کھانے پینے کی جگہ ان کے اندر سرایت کر جائے گی۔” “
دجال کی رسائی :
نعیم بن حماد نے کتاب الفتن میں روایت کی ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا
” بے شک دجال چار مسجدوں، مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد طور سینا اور مسجد اقصیٰ کے سوا ہر گھاٹ پر پہنچے گا۔ “
دجال کے ہاتھوں مرنے والوں کا رتبہ :
نعیم بن حماد کی روایت ہے کہ جو لوگ دجال کے یا اس کے لوگوں کے ہاتھوں شہید ہوں گے، ان کی قبریں تاریک اندھیری راتوں میں چمک رہی ہونگی۔
ایک اور روایت ہے کہ ان کا شمار افضل ترین شہداء میں ہوگا۔
دجال کا خاتمہ :
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دجال کی ابتدا سے انتہاء تک کے بارے میں امت کی مکمل رہنمائی کی ہے۔ دجال چالیس دن حکومت کرکے حضرت عیسیٰؑ ابن مریم کے ہاتھوں قتل ہوگا۔ مسلمانوں کے ہاں انہی عیسیٰؑ کو مسیح موعود کا درجہ حاصل ہے۔
دجال آخری بار اردن کے علاقے میں “افیق” نامی گھاٹی پر نمودار ہوگا۔ (مسلمانوں اور دجالی لشکروں کے درمیان جنگ ہوگی جس میں) وہ ایک تہائی مسلمانوں کو شہید کر دے گا۔ ایک تہائی کو شکست دے کر بھگا دے گا اور ایک تہائی کو باقی چھوڑے گا۔ رات ہوجائے گی توبعض مومنین بعض سے کہیں گے کہ تمہیں اپنے رب کی خوشنودی کے لیے اپنے (شہید) بھائیوں سے جا ملنے (شہید ہوجانے) میں اب کس چیز کا انتظار ہے؟ جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز زائد ہو وہ اپنے (مسلمان) بھائی کو دے دے۔ تم فجر ہوتے ہی (عام معمول کی بہ نسبت) جلدی نماز پڑھ لینا، پھر دشمن سے جنگ کیلئے روانہ ہوجانا۔ جب یہ لوگ نماز کے لیے اٹھیں گے تو عیسیٰ علیہ السلام ان کے سامنے نازل ہوں گے اور نماز ان کے ساتھ پڑھیں گے۔ نماز سے فارغ ہوکر وہ (ہاتھ سے) اشارہ کرتے ہوئے فرمائیں گے : ” میرے اور دشمن خدا (دجال) کے درمیان سے ہٹ جاؤ (تاکہ وہ مجھے دیکھ لے) “ ابوحازم (جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک ہیں) کہتے ہیں کہ ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ : ”دجال (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی) ایسا پگھلےگا جیسے دھوپ میں چکنائی پگھلتی ہے۔ “
اس کے علاوہ عبد اللہ بن عمروؓ نے یہ فرمایا کہ: ” (ایسا گھل جائے گا) جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ “
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دجال کے خاتمے کو واضح طور پر بیان کیا کہ: ” عیسیٰؑ ابن مریم نازل ہوں گے۔ اس وقت لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ جائے گی (یعنی اتنی روشنی ہوجائے گی کہ لوگ ٹانگوں تک دیکھ سکیں گے) اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ لوگ ان سے پوچھیں گے کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں (یعنی باپ کے بغیر محض اس کے کلمہ “کُن” سے پیدا ہوا ہوں) تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:
⑴ اللہ دجال اور اس کی فوجوں پر بڑا عذاب آسمان سے نازل کر دے۔
⑵ ان کو زمین میں دھنسا دے۔
⑶ ان کے اوپر تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔
مسلمان کہیں گے: “اے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے قلوب کے لیے زیادہ طمانینیت کا باعث ہے۔ چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور) ڈیل ڈول والے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔ پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریمؑ کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے جا لیں گے اور قتل کر دیں گے۔”
اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے دجال اور اس کے لشکر پر مسلمانوں کو مسلط کر دے گا۔ چنانچہ وہ ان سب کو قتل کر دیں گے۔ حتیٰ کہ شجر و حجر بھی پکاریں گے کہ اے اللہ کے بندے! اے رحمٰن کے بندے! اے مسلمان! یہ یہودی ہے، اسے قتل کر دے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ ان سب کو فنا کر دے گا اور مسلمان فتح یاب ہوں گے۔ مسلمان صلیب کو توڑدیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ بند کر دیں گے۔
حوالہ جات
امام رازی رحمۃ اللہ علیہ، تفسیر کبیر
صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب ذکر الدجال و صفہ وما معہ.
با ب ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب فتنہ الدجال و خروج عیسیٰ
ابو داؤد، کتاب الفتن، باب ذکر الفتن ودلائلھا، حدیث نمبر : 4246
……………………………………………….
ذوالحجہ 2, 1441 بروز جمعہ
جولائی 24, 2020
➖➖➖➖➖
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری……………………………………..*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
0 تبصرے