درس قرآن [15]….. سورہ کہف کے مضامین کی تلخیص



(پہلا رکوع آیت ۱؍ تا ۱۲؍)
______________________________
جیسا کہ سلسلۂ درس قرآن کے آغاز میں کہا گیا تھا کہ “استاذ محترم مولانا جمال عارف ندوی صاحب کی تحریر کردہ اس سورت کے مضامین کی تلخیص بھی رکوع در رکوع پیش کی جاتی رہے گی۔” سورہ کہف کی بارہ رکوعات ہیں، پہلی رکوع کی تلخیص پیش خدمت ہےـ
______________________________
بسم اللہ الرحمن الرحیم

سورہ کہف کا آغاز قرآن مجید کے تعارف سے ہوتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں؛ ’’تمام تعریفیں اللہ ہی کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے (محمد ﷺ) پر قرآن کو نازل فرمایا اور اس میں ذرا بھی کجی نہیں رکھی، وہ بالکل سیدھی اور صحیح کتاب ہے۔ ‘‘
پھر واضح کیا کہ قرآن نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور نیک عمل کرنے والے مؤمنین کو خوش خبری اور بشارت سنائے کہ ان کے لئے بہترین بدلہ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان لوگوں کو سخت عذاب سے ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنا رکھا ہےـ یہ محض جھوٹ ہے۔ اِس کی دلیل نہ ان کے پاس ہے نہ ان کے باپ دادا کے پاس تھی، یہ بڑی ہی نازیبا بات ہے جو ان کی زبانوں سے نکل رہی ہے۔‘‘
پھر رسول اللہ ﷺ کو جو مشرکین اور اہل کتاب کے ایمان نہ لانے کے غم میں گھلے جارہے تھے، تسلی دی گئی کہ ان لوگوں کے ایمان نہ لانے پر آپ اپنے آپ کو ہلکان نہ کریں، ہم نے تو روئے زمین کی ساری چیزوں کو زیب و زینت بنایا ہی اس لئے ہے کہ تاکہ ہم لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون اچھے عمل کرتا ہے؟ انجامِ کار کے طور پر تو ہم قیامت کے دن زمین پر جو کچھ ہے اسے چٹیل میدان بنا دیں گے۔

اس تمہید کے بعد اصحاب ِ کہف (غار والوں) کا قصہ پہلے اختصار کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد ؐ! کیا آپ کے خیال میں غار اور کتبے والے ہماری نشانیوں میں سے کوئی بہت عجیب نشانی تھے؟ حالانکہ ہماری طاقت اور قدرت کے اعتبار سے ہمارے لئے یہ کوئی عجیب واقعہ نہیں تھا، ایسی تو ہماری بہت سی نشانیاں کائنات میں بکھری ہوئی ہیں۔

اصحابِ کہف کا واقعہ مختصراً اس طرح ہیکہ قدیم زمانے میں چند نوجوانوں نے کفر و شرک اور بت پرستی کے ماحول سے بیزار ہوکر اپنے ایمان اور عملِ صالح کی حفاظت کیلئے بے سروسامانی کے عالم میں ایک غار میں پناہ لی، اور اپنے پروردگار سے دعا کی : ’’اے ہمارے رب! ہمیں اپنے پاس سے خصوصی رحمت عطا فرما اور ہمارے معاملے میں ہماری رہنمائی کا سامان مرحمت فرما۔ ‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے برسہا برس تک ان کو غار کے اندر سلائے رکھا، پھر ایک طویل عرصہ کے بعد اللہ نے ان کو بیدار کیا تاکہ دیکھیں ان میں سے کون سوئے رہنے کی مدت کا صحیح طور پر اندازہ لگاتا ہے۔
==================

ربیع الاول 26 , 1442 بروز جمعہ
نومبر 13 , 2020
➖➖➖➖➖
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری……………………………………..*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے