پاکیزہ زندگی ہی؛ پاکیزہ ٹھکانے کی ضامن



# سماج سدھار مہم مالیگاؤں (10)

پاکیزہ زندگی ہی؛ پاکیزہ ٹھکانے کی ضامن
✍ نعیم الرحمن ندوی

      نشہ آور تمام ہی چیزیں حرام ہیں تو قتل، خود کشی اور ناجائز تعلقات بھی جائز نہیں، بڑے اور برے گناہوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ "سماج سدھار مہم" اُن برائیوں کے سدھار کیلئے چھیڑی گئی مہم ہے جو سماج میں زیادہ بڑھتی اور پھیلتی جارہی ہیں۔ لیکن اِس ضمن میں تمام حرام غذاؤں اور حرام کاموں سے سدھار واصلاح مقصود ہے۔ عملی کوششوں کے ساتھ تحریری سلسلہ بھی شروع کیا گیا تھا جس کی آخری کڑی یہ مضمون ہے۔

پاکیزہ اور خبیث چیزیں اور کام :
      اللہ پاک نے اس دنیا میں دو قسم کی چیزیں پیدا فرمائی ہیں، ایک طییِّات یعنی پاکیزہ چیزیں، پا کیزہ غذائیں اور دوسری غیر پاکیزہ چیزیں، اسی طرح اخلاق و اطوار بھی دو قسم کے طے فرمائے ہیں، ایک طیب واچھے اخلاق اور دوسرے خبیث وبرے اخلاق۔ انسان کو مکلف بنایا کہ خبائث سے بچا رہے اور پاکیزہ چیزیں کھائے اور پاکیزہ اخلاق اپنائے۔ ارشاد ہے؛

 یا ایھا الناس کلوا مما فی الأرض حلالا طیبا ولا تتبعوا خطوات الشیطان انہ لکم عدو مبین.
ترجمہ: اے لوگو ! زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، یقین جانو کہ وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے۔ (البقرۃ 168)
 یا ایھا الذين آمنوا کلوا من طیبات ما رزقناکم...
ترجمہ: اے ایمان والو ! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں رزق کے طور پر عطا کی ہیں، ان میں سے (جو چاہو) کھاؤ... (البقرۃ 172)

پاکیزہ لوگوں کے ساتھ :
    انسان جب طیبات یعنی پاکیزہ غذائیں کھاتا ہے اور طیب اخلاق یعنی پاکیزہ عادتوں کو اپناتا ہے تو اس کا شمار طیبون وطیبات یعنی پاکیزہ مردوں اور پاکیزہ عورتوں میں کیا جاتا ہے اور بیشتر ایسے مرد وعورت کو زوجین کی شکل میں اسی دنیا میں یکجا کردیا جاتا ہے۔ ارشادباری ہے؛

الطیبات للطیبین و الطیبون للطیبات ...
ترجمہ: پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کے لائق ہیں، اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کے لائق... (النور 26)

پاکیزہ زندگی بسر کرانا :
    اور اسی دنیا میں اللہ پاک ایسوں کو "حیات طیبہ یعنی پاکیزہ زندگی" بھی عطا فرما دیتے ہیں۔ ارشادباری ہے؛

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ _ حَیٰوةً طَیِّبَةًۚ _ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ.
ترجمہ: جس کسی نے بھی نیک عمل کیا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مؤمن تو ہم اسے (دُنیا میں) ایک پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ہم انہیں ضرور دیں گے ان کے اجر، ان کے بہترین اعمال کے مطابق۔ (النحل 97)

مرنے کے بعد پاکیزہ مقام پر :
       اور آخرت میں بھی پاکیزہ لوگوں کے ساتھ اکٹھا فرماکر پاکیزہ جگہ یعنی "مساکنِ طیبہ" میں بسائیں گے۔ ارشادباری ہے؛

 ویدخلکم جنات تجری من تحتھا الأنهار ومساکن طیبۃ فی جنات عدن ذلک الفوز العظيم. 
ترجمہ: اس کے نتیجے میں (اللہ) تمہیں ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اور ایسے "عمدہ و پاکیزہ گھروں" میں بسائے گا جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں واقع ہوں گے۔ یہی زبردست کامیابی ہے۔ (الصف 12)
    ________________________

خبیث وطیب ؛ پاک وناپاک برابر نہیں:
      اللہ پاک نے خبیث چیزیں اور خبیث اعمال کا انجام یکساں نہیں کیا؛ چاہے حرام وخبیث جتنا عام ہوجائے، جتنی اس کی مانگ وطلب بڑھ جائے اس سے بچنے اور الگ ہوجانے کا حکم ہے۔ ارشادباری ہے؛

قل لا یستوی الخبیث والطیب ولو اعجبک کثرۃ الخبیث ۚ فاتقوا اللہ یا أولی الألباب لعلکم تفلحون. 
ترجمہ: (اے رسول ! لوگوں سے) کہہ دو کہ ناپاک اور پاکیزہ چیزیں برابر نہیں ہوتیں، چاہے تمہیں ناپاک چیزوں کی کثرت اچھی لگتی ہو۔ لہذا اے عقل والو! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔ (المائدة 100)

خبیث غذائیں اور خبیث اعمال :
       اللہ پاک نے خبیث و بری چیزوں کو حرام قرار دیا اور خبیث وبرے اخلاق سے دور رہنے کا پابند کیا ہے۔ جو لوگ خبیث و حرام چیزیں کھاکر خبیث ہوجاتے ہیں انہیں اس دنیا میں بھی خبیث لوگوں کے ساتھ اکٹھا کردیا جاتا ہے۔ ارشاد باری ہے؛ الخبیثات للخبیثون والخبیثون للخبیثات : گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق ___ اور آخرت میں بھی خبیث لوگوں کے ساتھ اکٹھا کرکے "مقامِ خبیث" یعنی جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ نعوذ باللہ من ذلک، ارشاد باری ہے؛

لیمیز اللہ الخبیث من الطیب ویجعل الخبیث بعضہ علی بعض فیرکمہ جمیعا فیجعلہ فی جھنم أولئك ھم الخاسرون.
 ترجمہ: تاکہ اللہ خبیث کو طیب سے چھانٹ کر الگ کرے اور خبیث کو ایک دوسرے پر ڈھیر کرے، پھر اس کو جہنم میں جھونک دے یہی لوگ نامراد ہونے والے ہیں۔ (الأنفال 37)

دنیوی زندگی بھی تباہ وبرباد :
     خبیث وناپاک غذائیں کھاکر نیک وصالح اعمال صادر ہوں؛ ایسا ناممکن ہے، حرام غذاؤں کے اثرات کھانے والے کو حرام کاموں ہی میں مبتلا کرتے ہیں۔ اور حرام خوری و حرام کاری آخرت کو خراب کرتے ہی ہیں؛ اس دنیوی زندگی کو بھی ستیاناس کردیتے ہیں، قانون الہی میں ایسے لوگ اِسی دنیا میں غضبِ الہی کے مستحق قرار پاتے ہیں، ایسوں کی زندگی "لعنتی زندگی" کا نمونہ بن کر اوروں کے لئے قابلِ عبرت بن جاتی ہے۔ ارشاد باری ہے؛

کلوا من طیبات ما رزقناکم ولا تطغوا فیہ فیحل علیکم غضبی ومن یحلل علیہ غضبی فقد ھویٰ.
ترجمہ: تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ غذائیں کھاؤ، اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو، ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا، اور جس پر میرا غضب نازل ہوجائے وہ یقیناً تباہ ہوا۔
_____________________

پاکیزہ کلمے والو پاکیزگی کی طرف لَوٹو :
    اسلام کی بنیاد "کلمہ طیبہ یعنی پاکیزہ بات" پر ہے، جس کی مثال "پاکیزہ درخت" سے دی گئی ہے جو اپنی اصل وبنیاد میں مضبوط ہوتا ہے اور اس سے نکلنے والی شاخیں، ٹہنیاں بھی خوب مضبوطی سے پھیلتی ہیں گویا آسمانوں کی بلندی چھولیتی ہیں۔ ارشاد باری ہے؛

اَلَم تَرَ کیفَ ضَرَبَ اللہ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصلهَا ثَابِتٌ وَّفَرعُهَا فِى السَّمَآءِۙ‏ ۞
ترجمہ: کیا تم نے غور نہیں کیا، کس طرح تمثیل بیان فرمائی ہے اللہ نے "کلمہ طیبہ" کی۔ وہ ایک "شجرہ طیبہ" کے مانند ہے جس کی جڑ زمین میں اتری ہوئی ہے اور جس کی شاخیں فضا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ (ابراهيم 24)

      مسلمان کی اٹھان اسی "کلمہ طیبہ یعنی پاکیزہ بات وپاکیزہ عقیدے" پر ہوتی ہے، اس صالح کلمے وعقیدۂ توحید کو ماننے والے سے اس کے "پاک پروردگار" کو "پاکیزہ درخت" جیسی ہی "پاکیزہ زندگی" مطلوب ہے، جو اتنی بلند ہو کہ بارگاہ الہی میں درجہ قبولیت کو پہنچے اور اس کے اعمال واخلاق کی پاکیزگی اسے ذاتِ پاک؛ اللہ سبحانہ کا پسندیدہ بندہ بنادے، اور دارین کی عزت وسرخ روئی اسے حاصل ہو۔ اعلانِ باری ہے؛

من کان یرید العزۃ فللہ العزۃ جمیعا ؕ الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصالح یرفعہ ؕ والذين یمکرون السيئات لھم عذاب شدید ؕ ومکر أولئك ھو یبور ۞ 
ترجمہ: جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو، تو تمام تر عزت اللہ کے قبضے میں ہے۔ "پاکیزہ کلمہ اسی کی طرف چڑھتا ہے اور نیک عمل اس کو اوپر اٹھاتا ہے۔" اور جو لوگ بری بری مکاریاں کر رہے ہیں، ان کو سخت عذاب ہوگا، اور ان کی مکاری ہی ہے جو ملیامیٹ ہوجائے گی۔ (فاطر 10)

_____________________ 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے