زنا و فحاشی سے بچنے کی قرآن سے مستفاد ایک دعا
✍ نعیم الرحمن ندوی
کلام الہی میں بہترین قصہ؛ قصۂ یوسف قرار دیا گیا ہے۔ __نحن نقص عليك أحسن القصص__ جس میں گھریلو معاشرتی رہنمائی کیلئے تمام اہم ہدایات موجود ہیں، معاشرتی زندگی میں انسان کو ایک اہم چیز صنفِ مخالف یعنی "بناتِ حوا" سے عفت و پاکدامنی بنائے رکھنا ہوتا ہے جو بڑا مشکل و چیلنجنگ کام ہے، بہت سے لوگ اس میں ناکام ہوکر زنا و فحاشی میں مبتلا ہو جاتے ہیں، قصہ یوسف میں اس تعلق سے بھی رہنمائی کا پورا سامان موجود ہے، اسی کے ساتھ اس۔ سورت کریمہ سے ایک اہم دعائیہ نقطہ بھی حاصل ہوتا ہے، دعا تمام تدبیروں میں اہم تدبیر ہے اور ایک ایمان والے کا سب سے بڑا ہتھیار بھی۔
اس زمانے میں انٹرنیٹ کے سبب فحاشی کا طوفانِ بلاخیز آیا ہوا ہے اور تمام تر اسبابِ زنا معاشرے میں تیزی سے پھیلتے جا رہے ہیں، بچنا بڑا محال ہوتا جارہا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ بس اب اللہ سبحانہ تعالٰی ہی بچائیں تو بچ سکتے ہیں، دعا ہی سب سے بڑا سہارا معلوم ہوتی ہے۔
کلام الہی میں اس درد کی دوا بھی موجود ہے، اللہ تعالی نے اپنی خاص حکمت و قدرت سے یوسف علیہ السلام کو عزیز مصر کی بیوی اور اس کی ہم مزاج سہیلیوں کے مکر و فریب اور ان کے دعوتِ گناہ و زنا سے محفوظ و مامون فرمایا اور اُن حالات و واقعات کا تفصیلی تذکرہ فرمایا، اس کے بعد اپنی شانِ حفیظی کا اظہار و اعلان ان الفاظ میں فرمایا ؛
كَذٰلِكَ لِنَصۡرِفَ عَنۡهُ السُّۤوۡءَ وَالۡـفَحۡشَآءَؕ اِنَّهٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِيۡنَ ۞ (يوسف. 24)
ترجمہ: ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ ان (یوسفؑ) سے برائی اور فحش کا رخ پھیر دیں۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے۔
ہمارے لئے سبق :
جب بھی انٹرنیٹ چلائیں یا کسی برائی اور فحش و زنا میں پڑنے کا اندیشہ ہوجائے تو مذکورہ بات کا حوالہ دیتے ہوئے اس دعا کا اہتمام کرنا بڑا مفید ہوگا کہ "اے اللہ! جس طرح آپ نے نیک بندے پیغمبر یوسفؑ کی ہر قسم کی برائی اور فحاشی سے حفاظت فرمائی تھی؛ مجھ گناہگار کی بھی حفاظت فرما دے۔" اور اس پس منظر میں درج ذیل دعا کو بار بار پڑھیں، بعید نہیں کہ اللہ پاک ہمیں بھی یوسف علیہ السلام جیسی حفظ و امان عطا فرماکر "عفتِ یوسفیؑ" سے نوازدیں۔
دعا یہ ہے؛
اللھم اصرف عنی السوء والفحشاء واجعلنی من عبادک المخلصين.
اسے جمع کے صیغے میں ڈھال کر اجتماعی دعاؤں کا معمول بھی بنایا جاسکتا ہے؛
اللھم اصرف عنا السوء والفحشاء واجعلنا من عبادک المخلصين.
0 تبصرے