اللہ پاک نے اپنے کلام میں سچے نبی یعقوب علیہ السلام کی وفات کے وقت کی آخری وصیت کا ذکر فرمایا، جب انہوں نے اپنے اہلِ خانہ اور تمام بیٹوں کو اپنے پاس بلاکر ان سے پوچھا “مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِى : تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟” _____ ان سبھی نے جواب دیا تھا ” نَعۡبُدُ اِلٰهَكَ وَاِلٰهَ اٰبَآئِكَ اِبۡرٰهٖمَ وَاِسۡمٰعِيۡلَ وَاِسۡحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۖۚ وَّنَحۡنُ لَهٗ مُسۡلِمُوۡنَ : ہم اسی ایک خدا کی عبادت کریں گے جو آپ کا معبود ہے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کا معبود ہے۔ اور ہم صرف اسی کے فرمانبردار ہیں۔ (البقرة: 133)
اس آخری وصیت کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سچے صاحبِ ایمان شخص کو اپنے بچوں کے عقیدے و ایمان کی فکر زندگی کی آخری سانس تک ہوتی ہے، یعقوب علیہ السلام کو یہ بے چینی اتنی زیادہ تھی کہ گویا زبانِ حال سے کہہ رہے تھے _____ میرے لاڈلو! میرے عزیزو! میرے بچو! سکون و چَین سے جینے کی بات تو دور ہے میں چَین سے انتقال بھی نہیں کرسکتا جب تک کہ تم سے اس بات کا اطمینان نہ کرلوں کہ تم میرے بعد ایک ہی سچے خدا ؛ اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کروگے، اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں کروگے۔
یہ واقعہ ہمارے لیے بڑی نصیحت کا سامان رکھتا ہے اور بتاتا ہے کہ ایک صاحبِ ایمان باپ اپنی اولاد کے دین و ایمان، انکے عقیدۂ توحید کے متعلق کس درجہ فکرمند اور بے چین رہے!!!
______________________________
کتاب __بچوں کی قصص الأنبياء__
(مولانا عبدالماجد دریابادیؒ اور مفکر اسلامؒ کی نظر میں)
ایسے ہی فکر انگیز، عبرت و نصیحت سے لبریز، کتاب ہے “بچوں کی قصص الانبیاء”، اسے مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کی بہن امۃ اللہ تسنیم صاحبہ نے تالیف کیا ہےـ مفکر اسلامؒ کی مشہور کتاب “قصص النبیین للأطفال” کا سلیس اردو ترجمہ ہےـ اس کے چار حصوں کا پیش لفظ معروف عالم دین مولانا عبدالماجد دریابادیؒ نے تحریر فرمایا ہے، انہوں نے اس کام کی افادیت و اہمیت کے پیشِ نظر ایک جگہ لکھا ہے __”یہ کتاب حقیقتاً بچوں کے لیے علمِ کلام کی کتاب ہے (حاشیہ:①)، ایمان کے مسائل، توحید کے دلائل جس حُسنِ لطافت سے اس کے اندر جمع کر دیے گئے ہیں وہ اپنی نظیر آپ ہیں۔”__
اس کے پانچویں حصہ “ہمارے حضورﷺ” کا پیش لفظ مولانا ابوالحسن علی ندوی نے تحریر فرمایا؛ اس میں آپ نے ایک جگہ لکھا ہے “ہمشیرہ امۃ اللہ تسنیم صاحبہ نے ہمارے حضورﷺ کے نام سے جو کتاب مرتب کی ہے وہ سیرت کے صحیح اور مستند واقعات پر مبنی ہےـ زبان نہایت شیریں ہے، واقعات کا انتخاب بہت اچھا ہے، انہوں نے چونکہ عقیدت، خلوص اور دلی جذبہ سے کتاب لکھی ہے اس لیے مؤثر و دلآویز ہےـ یہ محض واقعات کی بے جان فہرست نہیں ہے بلکہ اس میں دینی و اخلاقی تربیت کا سامان بھی ہےـ انہوں نے واقعات سے صحیح نتائج اور ان کے قابلِ غور پہلو کی طرف توجہ دلائی ہےـ”
خلاصہ یہ کہ
یہ کتاب چھوٹے بڑے سبھی کیلئے بڑی مفید، دلچسپی و اثر انگیزی سے لبریز ہےـ بطورِ خاص نو عمر لڑکے لڑکیوں کیلئے لکھی گئی ہے، ان کی ذہنی و تعلیمی سطح کا لحاظ رکھا گیا ہے، ان کتابوں کو پڑھنے سے دوسرے اور فوائد کے ساتھ اردو زبان بھی آسانی سے سیکھ جائیں گےـ ان شاء اللہ
______________________________
راقم الحروف کی ذاتی دلچسپی
کتاب ہم مسلمانوں کے سب سے قیمتی سرمایے عقیدۂ توحید اور ان کے علمبردار انبیاء کرام علیہم السلام کے انتہائی مؤثر واقعات پر مشتمل ہے جس سے ہماری نئی نسل کے دین و ایمان کے بقاء کی ضمانت مل سکتی ہے اور یہ عقیدۂ توحید ہی تو ہے جو سارے دین کی اساس ہےـ
کتاب کی اسی افادیت کے پیش نظر راقم الحروف نے ذاتی طور پر ان کتابوں کے قریب دو درجن سیٹ خرید کر اپنے رشتہ داروں اور متعلقین میں اس کی افادیت جتا کر بطورِ ہدیہ پیش کیا۔ آپ بھی اسی طرح اپنے متعلقین میں ایمان و یقین پر مبنی ان کتابوں کا ہدیہ / گفٹ پیش کر سکتے ہیں، یہ ہمارے لئے دنیا میں نیک نامی ہوگی اور آخرت میں صدقہ جاریہ بنے گا۔ انشاء اللہ العزیز
______________________________
کتاب کی اثرانگیزی کا ذاتی تجربہ
لاک ڈاؤن سے قبل تک اپنے مغرب بعد کے مکتب میں ہفتے دس دن میں طلبہ کی طرف سے واقعات سنانے کی فرمائش ہوا کرتی، اور تربیتی نقطہٴ نظر سے میرے نزدیک اس کی بڑی اہمیت بھی ہےـ [گھروں میں اب وہ دادی نانی نہ رہیں جو سرِ شام بچوں کو سمیٹے سبق آموز قصے کہانیاں سنا کر اخلاق کا درس دیتیں؛…. گویا کہہ رہی ہیں؛؛؛
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ____ تعبیر ہے جس کی حسرت و غم، اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم]
راقم السطور اسی کتاب کو سامنے رکھ کر بچوں کی زبان میں کبھی خود بیان کرتا اور کبھی قابل لڑکوں سے ایک ایک پیراگراف پڑھوا کر آسان زبان میں اس کا خلاصہ پیش کرتا۔ یہ طلبہ چھوٹے ہونے کے باوجود بڑے انہماک و توجہ سے سنتے اور اگلی مرتبہ گزشتہ باتیں پوچھنے پر بیشتر طلباء ان واقعات کا لُبِّ لُباب اپنی زبان میں پیش کر دیتے۔ واقعہ یہ ہے کہ نبیوں کے واقعات میں یوں بھی بڑی کشش ہے، اور کیوں نہ ہو کہ اللہ کے منتخب اور سچے و صاف دلوں والی ہستیوں کے سبق آموز واقعات ہیں، آسمانی کتابوں میں جن کے تذکرے ہیں۔
______________________________
کتاب پر اجمالی نظر
کتاب کے پانچ حصے ہیں جن پر مولانا عبدالماجد دریابادیؒ اور مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی ندویؒ کے گرانقدر، بصیرت افروز پیش لفظ ہیں۔ بشمول ہمارے حضورﷺ 15 نبیوں کے اہم واقعات قریب 700 صفحات پر درج ہیں۔
١) حصہ اول ___ حضرت آدمؑ، حضرت نوحؑ، حضرت ہودؑ، حضرت صالحؑ . صفحہ 144
٢) حصہ دوم ___ حضرت ابراہیمؑ، حضرت لوطؑ، حضرت یوسفؑ. صفحہ 128
٣) حصہ سوم ___ حضرت یعقوبؑ، حضرت موسیؑ. صفحہ 144
٤) حصہ چہارم ___ حضرت ایوبؑ، حضرت شعیبؑ، حضرت داؤدؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت عیسٰیؑ. صفحہ 96
٥) حصہ پنجم ___ ہمارے حضورﷺ . صفحہ 144
______________________________
ملنے کا پتہ
کتاب چونکہ “مکتبہ اسلام لکھنؤ” سے آرڈر کی گئی ہے اس لیے شہر کے کسی بھی بک اسٹال پر دستیاب نہیں ہے، اسے تین جگہوں سے حاصل کیا جاسکتا ہےـ
١) مالدہ شیوار ، مسجد عثمان بن عفان
مولانا نعیم الرحمان 9028842672
٢) دیانہ شیوار ، مسجد مولانا محمود الحسن
مفتی محمد کاظم ندوی 7058083774
٣) قلبِ شہر ، توکل مسجد
مفتی جنید عامر ملی 9028959521
ان تینوں مساجد میں کسی بھی نماز کے بعد امامِ مسجد سے حاصل کریں۔
_______________
نوٹ:
کتاب پانچ حصوں میں 700 صفحات پر، دیدہ زیب ٹائٹل پر مشتمل ہے، حفاظت کی خاطر اس پر اس کی بائنڈنگ کرلی گئی ہے، انتہائی مناسب قیمت 250 میں دستیاب ہے۔ کتابوں کے سیٹ بہت محدود ہیں، لاک ڈاؤن سے قبل لکھنؤ سے منگوائے گئے تھے، ختم ہوجانے پر دوسرے آرڈر تک انتظار کرنا پڑے گا، اس لیے سبقت کیجیے…..
یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
____ جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے
والسلام
نعیم الرحمن ملی ندوی
یکے از اراکینِ
مکتبہ شبلی نعمانی مالیگاؤں
_____ _____ _____ _____ _____ _____
(حاشیہ:①) (یہ کتاب حقیقتاً بچوں کے لیے *علمِ کلام* کی کتاب ہےـ [مولانا دریابادی])
اسلامی عقائد اور اس سے متعلق مباحث اور دلائل کو جاننے کا نام علم کلام ہے، اس علم میں باری تعالیٰ کے وجود، اللہ کی صفات، انبیائے کرام کی بعثت، معجزہ اور کرامت وغیرہ امور سے عقلی ونقلی دلائل کی روشنی میں بحث کی جاتی ہے اس علم سے آدمی کے عقائد پختہ ہوتے ہیں، اسلامی عقائد کو غیر اسلامی اور کفریہ عقائد سے ممتاز کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔ علم کلام یا مختصرًا جسے کلام کہا جاتا ہے مسلمانوں کا ایجاد کیا گیا ایک علم ہے جس کا مقصد اسلامی عقائد اور نظریات میں در آنے والی خرابیوں اور واہمات کو اصل دین کی بنیاد سے الگ رکھنا ہے تاکہ دین ویسا ہی رہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں تھا۔ اس علم کے جاننے والے کو المتکلم کہتے ہیں یعنی یہ علم سائنس فلسفہ سے الگ علم ہے۔
(امداد الاحکام: جلد1،صفحہ 31)
کتاب کے سر ورق اور
فہرست ملاحظہ فرمائیں۔
______________
0 تبصرے