#دس روزہ مہم "آسان اور مسنون نکاح"
14 تا 23 مارچ 20121ء
سلسلہ 7) __________
جہیز جاہلیت کا آشیانہ ہے
افادات مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمیؒ
حضرت مولانا منت اللہ رحمانیؒ صاحب معہد ملت کے جلسہ ختم بخاری میں تشریف لائے تھے، انہوں نے اپنی تقریر میں کہا ’’ یہ عجیب بات ہے لڑکی کا مہر تو ادھار رہتا ہے وہ مہر مُؤَجَّلْ ہوتا ہے، لیکن شوہر نامدار صاحب کی مہر جہیز کی شکل میں نقد ہوتی ہے، معاملہ اب الٹا ہوگیا ہے۔
مولانا محمد یونس صاحبؒ جو مہاراشٹر کے تبلیغی جماعت کے امیر ہیں، ان کی دینی خدمات بہت عظیم ہیں وہ دین کے داعی اور نقیب ہیں، ایک تقریر میں فرمایا ’’ زندگی بھر ہم نے اپنے نورِ نظر لخت جگر کو پالا ، پوسا اس کے کپڑے بنائے اس کی پرورش کی اور جب شادی کی تو بھیک کے جوڑے میں، ہمیں غیرت نہیں آتی ہے۔ حضرت کا اشارہ اس طرف تھا کہ لڑکے کا جوڑا دلہن والے بناتے ہیں اور باقاعدہ اس کا مطالبہ لڑکے والوں کی طرف سے ہوتا ہے کہ ایسا سوٹ ہونا چاہئے، اور ویسا جوڑا ہونا چاہئے۔
حضرت مولانا علی میاں ندویؒ مایہ ناز مفکر اور عالم دین ہیں، فرماتے ہیں ’’جاہلیت ہر ہر زمانے میں گھونسلہ بناتی ہے، اپنا آشیانہ بناتی ہے، آج کے دور میں اس نے جہیز کی شکل میں اپنا آشیانہ بنایا ہےـ ‘‘
ایک غلط فہمی کا ازالہ
حضور ﷺ نے کبھی نہ جہیز لیا ہے نہ دیا ہے، حضرت فاطمہؓ کو جو کچھ تھوڑا سا سامان عطا فرمایا وہ اس لئے کہ خود حضرت علیؓ آپ کی کفالت میں تھے۔ ان کی پرورش آپ ﷺ نے اپنے ذمہ لے رکھی تھی اور وہ بھی حضرت علیؓ کو فرمایا اپنی ڈھال بیچ کر آؤ، تاکہ کچھ سامان خرید لیا جائے۔ واقعات کی تفصیل کے لئے سیرت کی کتابیں دیکھیں۔ آپ ﷺ کی اور بھی بیٹیاں تھیں، مگر کسی کے متعلق کوئی ذکر نہیں آتا، اگر یہ چیز ضروری ہوتی تو حضور ﷺ ترغیب ضرور دیتے۔
لڑکیوں کو جہیز کے بجائے میراث میں حصہ دیں
ہمارے فقہاء کی کتابوں میں عجیب و غریب حکم ملتا ہے، کسی زمانے میں لڑکی کے اولیاء لڑکی کی طرف سے شادی کے وقت مال کا مطالبہ کرتے تھے تو فقہاء نے فرمایا یہ حرام و ناجائز ہے۔ آج زمانے نے اپنا رُخ بدلا اب لڑکے کے اولیاء یہی مطالبہ کرتے ہیں لہٰذا اس کے ناجائز اور حرام ہونے میں ادنیٰ سا کلام نہیں۔ یہ اسلام پر سب سے بڑی تہمت ہوگی کہ ہم جہیز کو اسلام میں داخل کرلیں، جو رسم غیر مسلموں کی ہے اس کا اسلام سے کیا واسطہ ، کیا تعلق؟ غیر مسلموں کے یہاں لڑکی کو میراث میں حصہ نہیں، اس لئے وہ اس موقع پر ایک خطیر رقم دے دیتے ہیں اور پھر اس کا رشتہ ماں باپ کے یہاں سے بالکل کٹ جاتا ہے، ایک صحافی کے الفاظ میں "دھان کے پودے کی طرح ایک جگہ سے اکھاڑ کر اس کو دوسری جگہ لگادیا جاتا ہے"، جب کہ اسلام میں عورت اپنی ہر حیثیت میں میراث کی مستحق ہے، چاہے ماں ہو، بیوی ہو، لڑکی ہو، یا بہن وغیرہ۔
کفر کو اسلام پر ہنسنے کاموقع نہ دیں
شاعر کہتاہے ؎
کعبہ آباد است از اصنام ما
خندہ زن کفر است بر اسلام ما
ایسی حرکتوں سے کفر؛ اسلام پر ہنستا ہے، یہ بات اسلام کی توہین ہے، لہٰذا حد درجہ ایسی باتوں سے احتراز کرنا چاہئے، جب نکاح ایک عبادت ہے تو اس عبادت کو گناہ سے آلودہ نہیں کرنا چاہئے، عبادت اس کو کہتے ہیں جس سے معبود خوش ہو اور جو چیز معصیت اور گناہ ہے ، اللہ تعالیٰ اس سے کس طرح خوش ہوں گے؟ اسلام کی تعلیم سادہ اورشفاف ہے، دنیائے انسانیت کیلئے ترقی کی ضمانت ہے، جہیز جیسی لغو اور لایعنی باتوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
نہ اس میں عصر رواں کی ہوا سے بیزاری
نہ اس میں عہد کہن کے فسانہ و افسوں
حقائقِ ابدی پر اساس ہے اس کی
یہ زندگی ہے، نہیں ہے طلسمِ افلاطوں
عناصر اس کے ہیں روح القدس کا ذوقِ جمال
عجم کا حسنِ طبیعت، عرب کا سوزِ دروں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو فہم سلیم عطا فرمائے، دنیا میں حضو ﷺ کی زیارت اور آخرت میں آپ ﷺ کی شفاعت عطا فرمائے، آپ ﷺ سے محبت عطا فرمائے ، آپ کی محبت پر خاتمہ فرمائے اور ہم سب کو زندگی کی آخری سانس تک اسلام اور ایمان پر قائم رکھے۔
(آمین یارب العالمین)
______________________
منجانب : شعبہ نشر و اشاعت
جامعہ ابوالحسن علی ندوی، دیانہ، مالیگاؤں
*جاری............................................*
〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️
0 تبصرے