رذائل ، اخلاقی بیماریوں کا تعارف اور ان کے علاج کی آسان تدبیریں


✍ نعیم الرحمن ملی ندوی
  (استاذ جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں) 

۱) نگاہ اپنے عیوب پر نہ ہونا 
    اللہ پاک جب کسی بندے سے ناراض ہوتے ہیں تو اس کے عیوب پر سے اس کی نگاہ ہٹ جاتی ہے اور شیطان اس کے برے کاموں کو اس کی نظر میں اچھا بنا دیتا ہے. 
قرآن مجید میں ارشاد فرمایا " ﻭَﻗَﻴَّﻀْﻨَﺎ ﻟَﻬُﻢْ ﻗُﺮَﻧَﺎءَ ﻓَﺰَﻳَّﻨُﻮﺍ ﻟَﻬُﻢْ ﻣَﺎ ﺑَﻴْﻦَ ﺃَﻳْﺪِﻳﻬِﻢْ ﻭَﻣَﺎ ﺧَﻠْﻔَﻬُﻢْ ﻭَﺣَﻖَّ ﻋَﻠَﻴْﻬِﻢُ ﺍﻟْﻘَﻮْﻝُ ﻓِﻲ ﺃُﻣَﻢٍ ﻗَﺪْ ﺧَﻠَﺖْ ﻣِﻦْ ﻗَﺒْﻠِﻬِﻢْ ﻣِﻦَ ﺍﻟْﺠِﻦِّ ﻭَﺍﻹِْﻧْﺲِ ۖ ﺇِﻧَّﻬُﻢْ ﻛَﺎﻧُﻮﺍ ﺧَﺎﺳِﺮِﻳﻦَ. "
ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے، آخر کار اُن پر بھی وہی فیصلہ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناً وہ خسارے میں رہ جانے والے تھے۔
حقیقت : اپنے عیبوں پر نظر رکھنا اولیاء اللہ کی صفت ہے اور دوسروں کی کمیوں کو دیکھنا فساق و برے لوگوں کی خصلت ہے۔
علاج: ہر ایمان والے کو فی الحال اپنے سے بہتر سمجھنا اور کافر کو فی الما'ل یعنی مستقبل کے لحاظ سے اپنے سے اچھا سمجھنا۔

۲) غیبت 
     پیٹھ پیچھے تکلیف دہ صحیح سچی بات کا تذکرہ کرنا غیبت ہے، غیر واقعی بات کا تذکرہ کرنا چاہے پیٹھ پیچھے ہو یا سامنے بہتان اور الزام تراشی ہے۔
حکم اور نقصان : الغیبۃ اشد من الزناء : غیبت کرنا زنا سے بڑا گناہ ہے۔
ﻭَﻻَ ﻳَﻐْﺘَﺐْ ﺑَﻌْﻀُﻜُﻢْ ﺑَﻌْﻀًﺎ ۚ ﺃَﻳُﺤِﺐُّ ﺃَﺣَﺪُﻛُﻢْ ﺃَﻥْ ﻳَﺄْﻛُﻞَ ﻟَﺤْﻢَ ﺃَﺧِﻴﻪِ ﻣَﻴْﺘًﺎ ﻓَﻜَﺮِﻫْﺘُﻤُﻮﻩُ ۚ ﻭَﺍﺗَّﻘُﻮﺍ ﺍﻟﻠَّﻪَ ۚ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﺗَﻮَّﺍﺏٌ ﺭَﺣِﻴﻢٌ.
 اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا؟ دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے۔
علاج: ١) جو موجود نہ ہو اس کا ذکر نہیں۔ ٢) غیبت نہ کریں اور غیبت کرنے والے ساتھی کو منع کرے، ورنہ وہاں سے خود اٹھ جائے۔ ٣) جس کی غیبت کی جائے اسے اپنی اس حرکت کی اطلاع کر دیا کرے۔

۳) حسد
      کسی کے عیش و آرام کو دیکھ کر دل کو صدمہ، رنج و جلن ہونا اور اس کے عیش و آرام کی نعمت کے ختم ہوجانے کو پسند کرنا حسد کہلاتا ہے۔
حکم اور نقصان : حسد حرام ہے، کیونکہ یہ حق تعالٰی کے فیصلے پر اعتراض کرنا ہے۔

ﺃَﻡْ ﻳَﺤْﺴُﺪُﻭﻥَ ﺍﻟﻨَّﺎﺱَ ﻋَﻠَﻰٰ ﻣَﺎ ﺁﺗَﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻣِﻦْ ﻓَﻀْﻠِﻪِ ۖ الخ ـ ترجمہ : پھر کیا یہ دوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا؟ ( نساء:٥٥) 
حدیث مبارکہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ "ایاکم والحسد فان الحسد یاکل الحسنات کما تاکل النار الحطب. ترجمہ : حسد سے بچو! حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑی کو۔" 

علاج : ١) جس پر حسد ہو اس کے لئے ہر روز دعا کا معمول بنالینا۔ ٢) اپنی مجالس میں اس کی تعریف کرنا۔ ٣) گاہے بگاہے ھدیہ اور تحفہ بھیجنا، دعوت دینا اور ملاقات کرنا۔

۴) کینہ 
     اختلافِ رائے یا ناپسندیدہ بات پیش آنے یا رنجش ہوجانے پر دل میں کسی کی برائی بیٹھ جانا اور اس کی نفرت پیدا ہوجانا کینہ ہے۔ اسے عربی میں غِلّْ کہتے ہیں۔
حکم اور نقصان : ١) کینہ پرور شخص جنت میں داخل ہونے سے محروم رہے گا، جب تک اس کا سینہ پاک از کینہ نہ ہو جائے، ( جنت میں داخل کرنے سے پہلے جنّتی شخص میں اگر کچھ کینہ ہوگا تو حق تعالٰی پہلے اس کی صفائی کریں گے۔ ارشاد باری ہے۔ ﻭَﻧَﺰَﻋْﻨَﺎ ﻣَﺎ ﻓِﻲ ﺻُﺪُﻭﺭِﻫِﻢْ ﻣِﻦْ ﻏِﻞٍّ. ترجمہ: ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کچھ کدورت ہوگی اسے ہم نکال دیں گےـ) ٢) کینہ پرور شخص، اللہ پاک کی طرف سے بندوں کے لئے عام مغفرت کی راتوں میں بھی مغفرت و رحمت سے محروم رہتا ہے۔
علاج : ١) معافی و درگذر کی عادت اپنائیں، یہ نبی کریم ﷺ کی عظیم سنت ہے۔ ٢) دوسروں کے عذر و معذرت قبول کریں چاہے جھوٹ ہو۔ ٣) درج ذیل دعا کا استحضارِ معانی کے ساتھ مانگنے کا معمول بنالیں:  ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﺍﻏْﻔِﺮْ ﻟَﻨَﺎ ﻭَﻹِِﺧْﻮَﺍﻧِﻨَﺎ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺳَﺒَﻘُﻮﻧَﺎ ﺑِﺎﻹِْﻳﻤَﺎﻥِ ﻭَﻻَ ﺗَﺠْﻌَﻞْ ﻓِﻲ ﻗُﻠُﻮﺑِﻨَﺎ ﻏِﻠًّﺎ ﻟِﻠَّﺬِﻳﻦَ ﺁﻣَﻨُﻮﺍ ﺭَﺑَّﻨَﺎ ﺇِﻧَّﻚَ ﺭَءُﻭﻑٌ ﺭَﺣِﻴﻢٌ. "اے ہمارے رب، ہمیں اور ہمارے اُن سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا مہربان اور رحیم ہے۔

۵) بدگمانی 
      برا گمان یعنی بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے کسی کے خلاف فرضی باتوں کو حقیقی قرار دینا اور لوگوں میں اسے بیان کرنا۔
حکم و نقصان : ١) اللہ پاک نے اس سے منع فرمایا ہے "ﻳَﺎ ﺃَﻳُّﻬَﺎ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺁﻣَﻨُﻮﺍ ﺍﺟْﺘَﻨِﺒُﻮﺍ ﻛَﺜِﻴﺮًﺍ ﻣِﻦَ ﺍﻟﻆَّﻦِّ ﺇِﻥَّ ﺑَﻌْﺾَ ﺍﻟﻆَّﻦِّ ﺇِﺛْﻢٌ ۖ. ترجمہ : اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔" (حجرات:١٢) 
٢)اللہ پاک کے یہاں یہ بہت بڑا گناہ ہے ارشاد باری ہے " ﺇِﺫْ ﺗَﻠَﻘَّﻮْﻧَﻪُ ﺑِﺄَﻟْﺴِﻨَﺘِﻜُﻢْ ﻭَﺗَﻘُﻮﻟُﻮﻥَ ﺑِﺄَﻓْﻮَﺍﻫِﻜُﻢْ ﻣَﺎ ﻟَﻴْﺲَ ﻟَﻜُﻢْ ﺑِﻪِ ﻋِﻠْﻢٌ ﻭَﺗَﺤْﺴَﺒُﻮﻧَﻪُ ﻫَﻴِّﻨًﺎ ﻭَﻫُﻮَ ﻋِﻨْﺪَ ﺍﻟﻠَّﻪِ ﻋَﻆِﻴﻢٌ. 
(ذرا غور تو کرو، اُس وقت تم کیسی سخت غلطی کر رہے تھے) جبکہ تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس جھوٹ کو لیتی جا رہی تھی اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہے جا رہے تھے جس کے متعلق تمہیں کوئی علم نہ تھا تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات تھی۔" ( نور:١٥،جزء ١٨)
٣) حدیث پاک میں ارشاد ہے : ایاکم والظن، فان الظواہری اکذب الحدیث( متفق علیہ) ترجمہ : بدگمانی سے بچو؛ بدگمانی بہت جھوٹی بات ہے۔
٤) اس عادت کی وجہ سے گھر کے گھر تباہ ہو گئے، میاں بیوی میں ہمیشہ کے لئے جدائی ہوگئی۔

علاج: بدگمانی پیدا ہو تو سوچے کہ میرے پاس اس کیا ثبوت ہے؟ کل قیامت کے دن اللہ کے حضور بدگمانی پر دلیل دینا ہوگی، الزام تراشی اللہ پاک کے نزدیک بڑا گناہ ہے اور اچھا گمان کرنے پر ثواب ملے گا۔ ( اور واقعی کسی شخص میں کوئی عیب ہو تو اس کی پردہ پوشی کرے۔) 

۶) غصہ 
      کسی خلافِ طبیعت بات پر طبیعت میں جوش و ہیجان اور فوری انتقام کی کیفیت کا پیدا ہونا۔
نقصانات : غصہ ہی میں شاگرد استاذ کو بیٹا باپ کو، مرید اپنے پیرومرشد کو چھوڑ دیتا ہے حتی کہ بندہ غصہ میں کفریہ کلمات کہہ کر اپنے رحیم و کریم پروردگار سے بھی دور ہوجاتا ہے۔

علاج: ١) غصہ آنے پر بالکل چپ ہو جائے، نہ کفر کا کلمہ نکلے گا، نہ بیوی سے جھگڑے کی صورت میں طلاق کا لفظ نکلے گا، نہ کسی دوست کے ساتھ قطع تعلقی کا کوئی لفظ نکلے گا۔ حضور اکرم ﷺ بھی غصہ آنے پر چپ ہو جاتے تھے، آپ کا فرمان ہے "من صمت نجا: جو چپ رہا اس نے نجات پائی ـ ٢) غصہ آنے پر جگہ بدل لے، کھڑا ہے تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہے تو لیٹ جائے، ٣) پانی پی لے یا وضو کر لے۔ ٤) غصہ دور کرنے کی مسنون دعا پڑھ لیں، آپ نے اماں عائشہ رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ جب تمہیں غصہ آئے تو یہ دعا پڑھ لیا کرو : اللھم رب محمد اغفرلی ذنبی واذھب غیظ قلبی واجرنی من مضلات الفتن. ترجمہ : اے محمد کے رب! میرے گناہ بخش دیجئے، میرے دل کا غصہ دور کر دیجئے اور بہکانے والے فتنوں سے مجھے بچالیجئے. ٥) اللہ پاک کے غصے و جلال کا دھیان کرے کہ کل قیامت کے دن وہ مجھ پر غصہ ہوگا تو میرا کیا بنے گا اور غصہ پی جانے کے فضائل کا استحضار کرے۔

۷) تکبر 
     اپنے آپ کو اچھا سمجھنا عُجْب اور اپنے کو اچھا سمجھنے کے ساتھ دوسروں کو کم تر اور حقیر سمجھنا کِبْر ہے۔ 
حکم و نقصان : دونوں حرام ہیں، اور یہ سب سے مہلک بیماری ہے۔
اللہ پاک متکبر سے محبت نہیں فرماتے "ﺇِﻧَّﻪُ ﻻَ ﻳُﺤِﺐُّ ﺍﻟْﻤُﺴْﺘَﻜْﺒِﺮِﻳﻦَ. ترجمہ: وہ اُن لوگوں کو ہرگز پسند نہیں کرتا جو غرور نفس میں مبتلا ہوں ـ( النحل:٢٣)" 
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "لا یدخل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال ذرۃ من کبر. ترجمہ : جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوسکتا جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہوگا۔
علامات : حق بات کا انکار اور لوگوں کو حقیر سمجھنا، گھر میں، لوگوں کے درمیان، ہر جگہ حق اور صحیح بات کا رد کر دینا اور اپنی انا کا مسئلہ بنالینا۔
علاج: ١) تکبر کی علامات محسوس کرنے پر بطور علاج علانیہ تواضع والے کام کریں، مثلاً علماء کرام، شیخ و مرشد کے اور اپنے والدین کے جوتے اٹھائے، سیدھے کرے، انہیں پہنائیں۔ یہ تیر بہدف علاج ہے تکبر ٹوٹنے کے لئے۔
٢) تنہائی میں اپنی اوقات یاد کرے، مفسرین کرام نے درج ذیل آیات کو معانی کے ساتھ سمجھ کر پڑھتے رہنے کو تکبر کے علاج کیلئے مفید بتایا ہے۔ 

ﻗُﺘِﻞَ ﺍﻹِْﻧْﺴَﺎﻥُ ﻣَﺎ ﺃَﻛْﻔَﺮَﻩُ. 
لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ. 
ﻣِﻦْ ﺃَﻱِّ ﺷَﻲْءٍ ﺧَﻠَﻘَﻪُ. 
کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟
ﻣِﻦْ ﻧُﻂْﻔَﺔٍ ﺧَﻠَﻘَﻪُ ﻓَﻘَﺪَّﺭَﻩُ. 
نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی. 
ﺛُﻢَّ ﺍﻟﺴَّﺒِﻴﻞَ ﻳَﺴَّﺮَﻩُ. 
پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کے. 
ﺛُﻢَّ ﺃَﻣَﺎﺗَﻪُ ﻓَﺄَﻗْﺒَﺮَﻩُ. 
پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا. 
ﺛُﻢَّ ﺇِﺫَﺍ ﺷَﺎءَ ﺃَﻧْﺸَﺮَﻩُ. 
پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے. 
ﻛَﻠَّﺎ ﻟَﻤَّﺎ ﻳَﻘْﺾِ ﻣَﺎ ﺃَﻣَﺮَﻩُ. 
ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھاـ( عبس:١٧تا٢٣)
٣) دعا بھی مانگیں : اللھم اجعلنی فی عینی صغیرا وفی اعین الناس کبیرا. 

۸) ریاکاری 
     کوئی عبادت یا نیکی کسی شخص کو دکھانے کے لئے کی جائے اور اس سے کوئی دنیوی غرض یا مال و جاہ حاصل کرنے کی نیت ہو۔
حکم و نقصان : ١) ریا کاری شرک خفی و شرک اصغر ہے اور شرک کی معافی نہیں ہے۔ ٢) تمام نیک اعمال برباد ہوجاتے ہیں، مولانا اشرف علی تھانویؒ نے فرمایا کہ ایک صاحب نے دو حج کئے تھے اور ایک جملہ سے دونوں حج کا ثواب ضائع کر دیا وہ اس طرح کہ ایک مہمان کیلئے کہا کہ "اے ملازم! تو اُس صراحی سے اس کو پانی پلا جو میں نے دوسری بار حج میں مکہ سے خریدی تھی۔"
علاج : ریاکاری کا علاج اخلاص کا حصول ہے، اور حدیث پاک میں اخلاص کی حقیقت یوں ارشاد ہے کہ عبادت اس دھیان سے کرے کہ ہم اللہ تعالٰی کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ اگر ہم ان کو نہیں دیکھتے تو وہ تو ہمیں دیکھ ہی رہے ہیں۔ جب حق تعالٰی کی عظمت و کبریائی کا دھیان ہوگا مخلوق کا خیال نکل جائے گا۔

۹) طمع ،حرص اور شہوت 
     دل میں مال و دولت، جنسی شہوت اور کھانے پینے اور چٹور پن، ان تمام چیزوں کی چاہت کا اعتدال سے بڑھ جانا ہے۔ 
نقصانات : حرص و طمع( لالچ) ہی بہت سارے گناہوں کا دروازہ ہے، دنیا و آخرت کی تباہی کی ابتداء ہے، اسی لئے کہا گیا ہے کہ "لالچ بری بلا ہے." لالچ نہ ہو تو کبھی پرندہ جال میں نہ پھنستا، شیر پنجرے میں بند نہ ہوتا، مچھلی شکاری کے ہاتھ نہ آتی، اور انسان بھی گناہوں کی دلدل میں نہ پھنستا۔ طمع تھوڑی ہو زیادہ اس کا علاج نہ کریں تو انسان کی کشتی ڈوبنے کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ انسان کی آرزوؤں کو جوان کرتی اور اس کے جسم کو بوڑھا کرتی ہے، انسان کو قبر سے قریب کرتی ہے اور پروردگار سے دور کرتی ہے۔ 

علاج: ١) اللہ کے تمام نفع و نقصان کے فیصلے کو صبر و شکر سے قبول کریں۔ ٢) قناعت کی صفت اپنائیں۔ ٣) زیادہ کھانے اور چٹورپن کی عادت کو ترک کریں، آج کے دور میں فاقے سے مرنے والوں کی بہ نسبت زیادہ کھا کر مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے. "ﻭَﻛُﻠُﻮﺍ ﻭَﺍﺷْﺮَﺑُﻮﺍ ﻭَﻻَ ﺗُﺴْﺮِﻓُﻮﺍ ۚ ﺇِﻧَّﻪُ ﻻَ ﻳُﺤِﺐُّ ﺍﻟْﻤُﺴْﺮِﻓِﻴﻦَ. ترجمہ : اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا. ( اعراف:٣١)  ٤) شادی شدہ افراد جنسی تقاضے کے پورا کرنے میں حددرجہ اعتدال سے کام لیں، اس لیے کہ شہوت وہ شیرینی ہے جو اپنے چکھنے والے کو ڈس لیا کرتی ہے، شہوت کی کوئی حد نہیں، اس کا بےجا تقاضا دبائے رکھیں، نگاہ کی حفاظت اور فکر کی پاکیزگی مفید و مددگار ہے، ذکر کا خوب اہتمام کریں کہ فکر کی گندگی ذکرِ الہی سے دور ہوتی ہے۔

۱۰) بخل
     اپنا کمایا ہوا حلال مال حقوقِ واجبہ میں خرچ کرنا بھی مشکل محسوس ہو تو یہ بخل ہے، یعنی بیوی بچوں پر خرچ کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے بھی دل گھبراتا ہو۔
نقصانات : ارشاد باری ہے : ﻭَﻻَ ﻳَﺤْﺴَﺒَﻦَّ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﻳَﺒْﺨَﻠُﻮﻥَ ﺑِﻤَﺎ ﺁﺗَﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻣِﻦْ ﻓَﻀْﻠِﻪِ ﻫُﻮَ ﺧَﻴْﺮًﺍ ﻟَﻬُﻢْ ۖ ﺑَﻞْ ﻫُﻮَ ﺷَﺮٌّ ﻟَﻬُﻢْ ۖ ﺳَﻴُﻂَﻮَّﻗُﻮﻥَ ﻣَﺎ ﺑَﺨِﻠُﻮﺍ ﺑِﻪِ ﻳَﻮْﻡَ ﺍﻟْﻘِﻴَﺎﻣَﺔِ ۗ ﻭَﻟِﻠَّﻪِ ﻣِﻴﺮَﺍﺙُ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﻭَﺍﺕِ ﻭَﺍﻷَْﺭْﺽِ ۗ ﻭَﺍﻟﻠَّﻪُ ﺑِﻤَﺎ ﺗَﻌْﻤَﻠُﻮﻥَ ﺧَﺒِﻴﺮٌ.
جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے نہیں، یہ ان کے حق میں نہایت بری ہے جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے. (آل عمران :١٨٠)
حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک نے قسم کھا کر فرمایا میں بخیل کو کبھی اپنی جنّت میں داخل نہیں کرونگا۔ اندازہ لگائیں کہ اللہ تعالٰی کو بخالت سے کتنی نفرت ہے۔

علاج: ١)  امام غزالی رح فرماتے ہیں کہ اس کا ایک ہی حل ہے کہ اپنے دل پر جبر کر کے اپنے مال کو اللہ کے لئے خرچ کریں، جب خرچ کرنے لگیں گے تو اللہ رب العزت خود بخود دل کو بھی اس کے مطابق ڈھال دیں گے۔ ٢) صدقہ خیرات کا نظام بنائیں، اللہ کے نبی ﷺ نے قسم کھا کر فرمایا جو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے اللہ تعالٰی اس صدقہ کی وجہ سے اس کے مال کو کم نہیں ہونے دیتے۔

۱۱) بدنگاہی و بدنظری
     غیر محرم عورتوں کو دیکھنا بدنگاہی ہے؛ بے ساختہ نظر پڑجانا اور فوراً ہٹا لینا بدنگاہی میں داخل نہیں، بلکہ قصداً دیکھنا بدنگاہی ہے۔
اور محرم عورتوں میں بھی شہوت سے دیکھنا اپنی بیوی کے علاوہ سب پر حرام ہے، محرم عورتوں کو بلا شہوت دیکھ سکتے ہیں۔
درج ذیل آیت میں ذکر کردہ خواتین محرم ہیں ان کے علاوہ تمام عورتیں ( چچازاد، ماموں زاد، خالہ زاد بہنیں ہوں یا بھابھیاں) غیر محرم ہیں جسکا دیکھنا ناجائز و حرام ہے. 
ﺣُﺮِّﻣَﺖْ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢْ ﺃُﻣَّﻬَﺎﺗُﻜُﻢْ ﻭَﺑَﻨَﺎﺗُﻜُﻢْ ﻭَﺃَﺧَﻮَﺍﺗُﻜُﻢْ ﻭَﻋَﻤَّﺎﺗُﻜُﻢْ ﻭَﺧَﺎﻻَﺗُﻜُﻢْ ﻭَﺑَﻨَﺎﺕُ ﺍﻷَْﺥِ ﻭَﺑَﻨَﺎﺕُ ﺍﻷُْﺧْﺖِ ﻭَﺃُﻣَّﻬَﺎﺗُﻜُﻢُ
 ﺍﻟﻠَّﺎﺗِﻲ ﺃَﺭْﺿَﻌْﻨَﻜُﻢْ ﻭَﺃَﺧَﻮَﺍﺗُﻜُﻢْ ﻣِﻦَ ﺍﻟﺮَّﺿَﺎﻋَﺔِ ﻭَﺃُﻣَّﻬَﺎﺕُ ﻧِﺴَﺎﺋِﻜُﻢْ ﻭَﺭَﺑَﺎﺋِﺒُﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّﺎﺗِﻲ ﻓِﻲ ﺣُﺠُﻮﺭِﻛُﻢْ ﻣِﻦْ ﻧِﺴَﺎﺋِﻜُﻢُ ﺍﻟﻠَّﺎﺗِﻲ ﺩَﺧَﻠْﺘُﻢْ ﺑِﻬِﻦَّ ﻓَﺈِﻥْ ﻟَﻢْ ﺗَﻜُﻮﻧُﻮﺍ ﺩَﺧَﻠْﺘُﻢْ ﺑِﻬِﻦَّ ﻓَﻠَﺎ ﺟُﻨَﺎﺡَ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢْ ﻭَﺣَﻠَﺎﺋِﻞُ ﺃَﺑْﻨَﺎﺋِﻜُﻢُ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﻣِﻦْ ﺃَﺻْﻠَﺎﺑِﻜُﻢْ ﻭَﺃَﻥْ ﺗَﺠْﻤَﻌُﻮﺍ ﺑَﻴْﻦَ ﺍﻷُْﺧْﺘَﻴْﻦِ ﺇِﻻَّ ﻣَﺎ ﻗَﺪْ ﺳَﻠَﻒَ ۗ ﺇِﻥَّ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﻛَﺎﻥَ ﻏَﻔُﻮﺭًﺍ ﺭَﺣِﻴﻤًﺎ. 
تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو، اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری بیویوں کی لڑکیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہے اُن بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا تعلق زن و شو ہو چکا ہو ورنہ اگر (صرف نکاح ہوا ہو اور) تعلق زن و شو نہ ہوا ہو تو (ا نہیں چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کر لینے میں) تم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے اور تمہارے اُن بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری صلب سے ہوں اور یہ بھی تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرو، مگر جو پہلے ہو گیا سو ہو گیا، اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے. ( نساء :٢٣)
نقصانات : اس کے دنیوی و اخروی نقصانات بے شمار ہیں، ١) بدنگاہی کے مریض کو اکثر جریان کی شکایت ہوجاتی ہے کیونکہ خیالات کی گندگی سے مادہء منویہ پتلا ہوکر پیشاب کے ساتھ بہنے لگتا ہے جو مریض کو جوانی سے محروم کر کے نوجوانی سے جلد بڑھاپے کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ 
٢) منی کثرتِ احتلام کی صورت میں ضائع ہونے لگتی ہے جس سے دل، دماغ، کمزور ہو کر کمر، پنڈلی میں درد، سر چکرانا اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا آنے لگتا ہے۔
حفاظتِ نظر کا انعام : ان النظر سھم من سھام ابلیس مسموم من ترکھا مخافتی ابدلتہ ایمانا یجد حلاوتہ فی قلبہ( کنزالعمال :٢٣٨) نظر شیطان کا زہریلا تیر ہے جو شخص میرے خوف سے( باوجود دل کے تقاضے کے)اپنی نظر پھیر لے میں اس کے بدلے اس کو ایسا پختہ ایمان دونگا جس کی لذت وہ اپنے قلب و دل میں محسوس کرے گا. 
نوٹ) اور یہی نور اللہ کی معرفت و محبت کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے۔

علاج: نفس کا چاہے جیسا شدید تقاضا ہو بدنظری کا لیکن اپنی نظروں کو جھکالیں، اور استحضار کریں کہ میری نظروں پر اللہ پاک کی نظر ہے، وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔
اور درج ذیل دعا کا اہتمام کریں : اللھم حصن فرجی ویسرلی امری. اے اللہ! میری شرمگاہ کی حفاظت فرما اور میرا یہ معاملہ مجھ پر آسان فرما۔ 

حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں یعنی اپنی اصلاحِ کامل اہل اللہ کی صحبت اور ان سے اصلاحی تعلق قائم کئے بغیر عادۃًٕ ناممکن ہے۔
حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ اصلاحِ نفس کیلئے مشائخ کاملین میں سے جس سے مناسبت ہو تعلق قائم کرنا فرض ہے کیونکہ فرض کا مقدمہ فرض ہوتا ہے اور اپنے آپ کی اصلاح فرض ہے۔

〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️〰️

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے