جوانو آؤ! دنیا کی حسینائیں چھوڑیں؛ حورانِ جنت سے سَودا کریں



نعیم الرحمن ندوی 

عورت بے شوہر ادھوری ہے، اسی طرح مرد بے عورت ادھورا ہےـ معاشرہ بے نکاح مرد کو کرائے کا گھر بھی نہیں دیتا کہ بے اعتبار ہے؛ پتہ نہیں کب کس سے، کیا نازیبا حرکت کر بیٹھے۔
____________ 
 *اسی طرح اس حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ جسم کے کچھ بے چین تقاضے ایسے ہوتے ہیں جنہیں ضبط کرنا ممکن نہیں، انہیں یادوں سے بہلائیں، تصورات و خیالات کی وادیوں میں سیر کرائیں تب بھی چپکے نہیں ہوتے، انہیں حلال راستے سے فقط منکوحہ خاتون ہی سے پورا کرنا ہوتا ہےـ* 
____________ 

آمدم بر سرِ مطلب؛ مرد وعورت دونوں ہی اللہ پاک کی مخلوق ہیں، خالق کو ہر دو سے بحیثیت مخلوق یکساں محبت ہے، جس طرح باپ اپنی اولاد سے محبت رکھتے ہیں، انہیں بیٹا، بیٹی ہر دو عزیز ہوتے ہیں، اولاد میں سترہ عیب ہوں انہیں محبوب رکھتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ والد سے اوپر خالق کا درجہ رکھتا ہے، اسے اپنی اس صنفِ نازک مخلوق سے بھی خاص شفقت ہے، اس درجہ کہ شوہروں کو تاکیدی حکم دیتا ہے؛ وَعَاشِرُوۡهُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ‌: اور ان کے ساتھ بھلے انداز میں زندگی بسر کرو، (نساء : 19) ....... کیسی شفقت بھری سفارش ہے کہ؛ سنو میری بندیوں کے شوہروں! میری حکمت بالغہ سے، ان بندیوں کا تخلیق کے اعتبار سے تم سے کم درجہ ہے، لیکن ان سے بھلے طریقے سے معاشرت رکھنا، درگذر سے کام لیتے رہنا۔ اس جملے میں خیرخواہی کے وہ تمام پہلو ہیں جو ایک باپ اپنی لاڈلی بیٹی کے تئیں اپنے داماد سے کہنا چاہتا ہے بلکہ ان سے کچھ سِوا ہی ہیں۔ 

اسی شفقتِ خالقیت کی بنا پر اللہ کریم نے اپنے پاک کلام میں واضح الفاظ میں اپنی بندیوں کے عیوب وکمزوریوں کو شمار نہیں کرایا بلکہ ضرورتاً بقدرِ ضرورت، اشارۃً ہی ذکر کیا۔ لاریب ان اللہ ستیر..... ہم بھی "تخلقوا بأخلاق الله: اللہ کے اخلاق (صفات) کو اپناؤ۔" کے پیشِ نظر بقدر کفاف ہی اس کا ذکر کریں گےـ ان شاءاللہ العزیز 

*... دنیا کی عورتیں ...*
دنیا کی عورتوں کے بارے میں قرآن کریم میں خَلقی و طبعی کراہت کے پہلو کی طرف درج ذیل آیت میں اشارہ ہے : 
فَاِنۡ كَرِهۡتُمُوۡهُنَّ فَعَسٰۤى اَنۡ تَكۡرَهُوۡا شَيۡـئًـا وَّيَجۡعَلَ اللّٰهُ فِيۡهِ خَيۡرًا كَثِيۡرًا. ترجمہ: اور اگر تم انہیں پسند نہ کرتے ہو تو یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔ 
(سورۃ النساء. آیت 19) 
یعنی بیوی اگر خوبصورت نہ ہو، یا حیض و نفاس کی طبعی کراہت محسوس ہو۔
 .......... 
اسی طرح اخلاق وکردار کی پستی یا عیار عورتوں کی چالبازی کی طرف مُشیر یہ آیت ہے : 
فَلَمَّا رَاٰ قَمِيۡصَهٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنۡ كَيۡدِكُنَّ‌ؕ اِنَّ كَيۡدَكُنَّ عَظِيۡمٌ ۞ 
ترجمہ: پھر جب شوہر نے دیکھا کہ ان کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو اس نے کہا کہ : یہ تم عورتوں کی مکاری ہے، واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے۔ 
(سورۃ يوسف. آیت 28) 
عورتوں کا مکرو حیلہ بہت بڑا ہے کہ اس کو سمجھنا اور اس سے نکلنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ظاہر ان کا نرم ونازک اور ضعیف ہوتا ہے دیکھنے والے کو ان کی بات کا یقین جلد آجاتا ہے مگر عقل ودیانت کی کمی کے سبب بسا اوقات وہ فریب ہوتا ہے۔
تفسیرقرطبی میں بروایت ابوہریرہ ؓ منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ عورتوں کا کید اور مکر شیطان کے کید و مکر سے بڑھا ہوا ہے کیونکہ حق تعالیٰ نے شیطان کے کید کے متعلق تو یہ فرمایا ہے کہ وہ ضعیف ہے "اِنَّ كَيْدَ الشَّيْطٰنِ كَانَ ضَعِيْفًا" اور عورتوں کے کید کے متعلق یہ فرمایا کہ "اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ" یعنی تمہارا کید بہت بڑا ہے *اور یہ ظاہر ہے کہ اس سے مراد سب عورتیں نہیں بلکہ وہ ہی ہیں جو اس طرح کے مکروحیلہ میں مبتلا ہوں۔*
____________ 
اور حدیث مبارکہ میں اخلاقی و طبعی کمزوریوں والی صفات کی اور زیادہ وضاحت ملتی ہے؛ 
(واللفظ للبخارى بسنده) عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِى أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ إِلَى المُصَلَّى، فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ فَإِنِّى أُرِيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ» فَقُلْنَ: وَبِمَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ العَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ»، قُلْنَ: وَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعَقْلِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «أَلَيْسَ شَهَادَةُ المَرْأَةِ مِثْلَ نِصْفِ شَهَادَةِ الرَّجُلِ» قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: «فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ عَقْلِهَا، أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ» قُلْنَ: بَلَى، قَالَ: «فَذَلِكِ مِنْ نُقْصَانِ دِينِهَا».
ترجمہ:
 ابوسعید خدریؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (ایک مرتبہ) عید الفطر یا بقر عید کی نماز کے لئے عیدگاہ تشریف لائے تو عورتوں کی ایک جماعت کے پاس بھی تشریف لے گئے۔ ( جو نماز کے لئے ایک الگ گوشہ میں جمع تھیں) اور ان کو مخاطب کر کے فرمایا اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرو کیونکہ میں نے تم سے اکثر کو دوزخ میں دیکھا ہے (یہ سن کر) ان عورتوں نے کہا، یا رسول اللہ! اس کا سبب؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم لعن، طعن بہت کرتی ہو اور اپنے شوہروں کی نافرمانی و ناشکری کرتی رہتی ہو اور میں نے عقل و دین میں کمزور ہونے کے باوجود ہوشیار مرد کو بیوقوف بنا دینے میں تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا (یہ سن کر) ان عورتوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! ہماری عقل اور ہمارے دین میں کیا کمی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیا ایک عورت کی گواہی آدھے مرد کی گواہی کے برابر نہیں ہے (یعنی کیا ایسا نہیں ہے۔ کہ شریعت میں دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر سمجھی جاتی ہے؟) انہوں نے کہا، جی ہاں ایسا ہی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا۔ اس کی وجہ عورت کی عقل کی کمزوری ہے اور کیا ایسا نہیں ہے کہ جس وقت عورت حیض کی حالت میں ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے، انہوں نے کہا جی ہاں ایسا ہی ہے آپ ﷺ نے فرمایا۔ یہ اس کے دین میں نقصان کی وجہ ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )  
(مشکوٰۃ المصابیح ،حدیث : 18) 

لیکن یاد رہے! 
*عورتوں میں عقل کی کمی یا ان کے دینی نقصان کا اظہار عورتوں کی تحقیر کے لئے ہرگز نہیں ہے بلکہ قدرت کے اس تخلیقی توازن کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہے جو مردوں اور عورتوں کے درمیان جسمانی و طبعی فرقِ صنفیت کی بنیاد ہے* اور یہ فرقِ صنفیت دراصل فطرت کا تقاضا ہے جس کے بغیر نوع انسانی کا ذاتی و معاشرتی نظامِ زندگی برسرِ اعتدال نہیں رہ سکتا، خالق کائنات نے جسمانی، طبعی، عقلی اور دینی طور پر مرد کو عورت کی بہ نسبت جو برتر درجہ دیا ہے اور جس کا ثبوت اس حدیث سے واضح ہے وہ انسانی معاشرہ کے اعتدال و توازن کی برقراری کے لئے ہے نہ کہ شرفِ انسانیت میں کسی فرق کے اظہار کے لئے، اس شرف میں مرد و عورت دونوں کی یکساں حیثیت ہے اور دونوں مساوی درجہ رکھتے ہیں۔
______________________________

*... عورتوں کی طرف مردوں کا میلان ...*

مذکورہ بالا باتوں کے باوجود مردوں کے اندر عورتوں کی محبت اور دل میں ان کی طرف خواہش و رغبت بے پناہ و بے مثل ہے، انسان کی کوئی لذت و خوشی عورت کے بغیر مکمل نہیں ہوتی اسی وجہ سے قرآن کریم میں ہے؛ 
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَاءِ... 
ترجمہ : لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے فریفتہ کیا ہوا ہے جیسے عورتیں.... (آل عمران:۱۴) 
بہت ہی پرکشش چیز ہے یہ عورت، اس کے بغیر زندگی واقعی پھیکی اور مرد ادھورا و مسکین ہے، علامہ اقبال نے بجا فرمایا ہے؛ 

وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ 
 اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دَرُوں 

 شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشتِ خاک اس کی 
 کہ ہر شَرَف ہے اسی دُرْجْ کا دُرِ مَکنُوں 

 مکالماتِ فلاطوں نہ لکھ سکی ، لیکن 
 اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں
 ------------
دُرْجْ: صندوقچہ۔۔۔ دُرِ مَکنُوں: محفوظ موتی 
دَرُوں: اندرون۔۔۔ 
 ------------
______________________________ 
خلاصہ یہ کہ 
*دنیا کی عورتوں میں بہت سے عیوب و کمزوریاں ہیں۔ انکی جوانی کا وقفہ بہت مختصر، ان کا حسن جلد ماند پڑجانے والا، شباب جلد ڈھل جانے والا، حمل و ولادت، حیض و نفاس کی ناپاکیاں ہیں تو ساتھ مزاج و طبیعت کی ناہمواریوں بھی؛ اور غیر ایمان والیوں کا پوچھنا کیا کہ جب وہ خدا ناشناس ہیں تو کیوں کر وہ خاوند شناس ہوسکے گی؟ جب وہ اسلام کے نظامِ طہارت و پاکیزگی سے لاعلم ہیں تو کیسے وہ پاک و صاف رہتی ہونگی؟!!* 

اس کے برعکس 
*حورانِ جنت مذکورہ بالا تمام عیوب و کمزوریوں سے پاک و صاف ہیں، ان کا حسن و شباب دائمی ہے، حمل و ولادت، حیض و نفاس سے ناآشنا، نفاست و پاکیزگی کی مجسم تصویر ہیں۔*
......................
جب ہم قرآن کریم جیسے پاکیزہ الٰہی کلام میں انکی صفات پر نظر ڈالتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے کہ *خالق نے بندوں کے شوق کیلئے ان حوروں کی تفصیل اتنی اور ایسی بیان کی ہے کہ پورا سراپا نگاہوں میں رچ بس جاتا ہے، انکی ظاہری و باطنی ہر خوبی صاف صاف بیان کردی، اور بہ بانگِ دُہُل اعلان کر دیا کہ "ہم ایسی حوروں کا نکاح اپنے نیک بندوں سے کردیں گےـ* _______ كَذٰلِكَ وَزَوَّجۡنٰهُمۡ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍؕ ۞ 
ترجمہ: یہ ہوگی ان کی شان۔ اور ہم گوری گوری غزال چشم عورتیں ان سے بیاہ دیں گےـ 
 (الدخان. آیت 54) 
______________________________ 

*... حورانِ جنت قرآن کی روشنی میں ...*

آئیے ہم قرآن میں انکے سراپے کا سرسری جائزہ لیتے ہیں۔ اور اللہ سبحانہ کی بیان کردہ توصیف پڑھتے، اور سر دُھنتے ہیں۔ 

❶) اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ: پاکیزہ بیویاں

انہیں تین مقامات پر "اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ: پاکیزہ بیویاں" کہا گیا ہے جو جنتی مرد کے ساتھ ہمیشہ رہیں گی۔ ارشاد باری ہے :

وَبَشِّرِ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌ؕ ڪُلَّمَا رُزِقُوۡا مِنۡهَا مِنۡ ثَمَرَةٍ رِّزۡقًا ‌ۙ قَالُوۡا هٰذَا الَّذِىۡ رُزِقۡنَا مِنۡ قَبۡلُ وَاُتُوۡا بِهٖ مُتَشَابِهًا ‌ؕ وَلَهُمۡ فِيۡهَآ *اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ* ‌ۙ وَّهُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَ ۞ 
ترجمہ: اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے ایسے باغات (تیار) ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ جب کبھی ان کو ان (باغات) میں سے کوئی پھل رزق کے طور پر دیا جائے گا تو وہ کہیں گے ”یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی دیا گیا تھا“ اور انہیں وہ رزق ایسا ہی دیا جائے گا جو دیکھنے میں ملتا جلتا ہوگا۔ اور ان کے لئے وہاں *پاکیزہ بیویاں* ہوں گی اور وہ ان (باغات) میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
(سورۃ البقرة. آیت 25) 

______ تشریح أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ______
زوج کے معنی جوڑے کے ہیں، عورت کے لئے مرد جوڑا ہے اور مرد کے لئے عورت۔ انسان کے اندر قدرت نے خود ایک خلا چھوڑا ہے جو اس جوڑے کے سوا کسی اور شکل سے پورا نہیں ہوتا ہے اس وجہ سے اس کے بغیر انسان کے لئے کسی نعمت کا تصور بھی کامل نہیں ہوتا۔ چنانچہ جنت میں بھی، جو کمالِ نعمت کی تعبیر ہے، اس کا ذکر موجود ہے۔ اس کے ساتھ “مطہرہ” کی صفت اس حقیقت کو ظاہر کر رہی ہے کہ نہایت اہتمام کے ساتھ ان کی تربیت ہوئی ہے اور ان کا تزکیہ کیا گیا ہے تاکہ وہ اہل جنت کی رفاقت کے لئے پوری طرح موزوں ہوسکیں۔ یہ مفہوم لفظ مُطَهَّرَةٌ سے نکلتا ہے اس لئے کہ تطہیر کے معنی ہیں خاص اہتمام و توجہ کے ساتھ کسی کے عادات وخصائل اور طبیعت و مزاج کو سنوارنا اور پاکیزہ بنانا۔ سورہ احزاب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کو بہت سے ضروری آداب کی تعلیم دینے کے بعد فرمایا ہے:
اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا. (۳۳۔ احزاب)
اللہ تو بس یہ چاہتا ہے، اے نبی کے اہل بیت! کہ تم سے آلائشِ دنیا کو دور کرے اور تمہیں پاک کرے جیسا کہ پاک کرنے کا حق ہے۔

*انسان کی کوئی خوشی بھی عورت کے بغیر مکمل نہیں ہوتی اس وجہ سے جنت کی نعمتوں کے بعد یہ ان حوروں کا ذکر ہوا جو اہل جنت کو ملیں گی۔*
______________________________ 

❷) حُوۡرِ عِيۡن؛ بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں- 
قرآن پاک میں چار مقامات پر انہیں حور کہا گیا ہےـ 

جنت کی عورتوں کو عورت [امرأۃ، نساء و نسوۃ وغیرہ] نہ کہتے ہوئے ان کے سراپا حسن و جمال ہی کو انکا نام قرار دے کر انہیں حور کہا گیا ہےـ ارشاد باری ہے : 
وَحُوۡرٌ عِيۡنٌۙ ۞ كَاَمۡثَالِ اللُّـؤۡلُـوٴِالۡمَكۡنُوۡنِ‌ۚ ۞
ترجمہ: اور وہ بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں۔ ایسی جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی۔
(سورۃ الواقعة. آیت 22-23) 

حُوۡرٌ؛ حَوراء کی جمع ہے، حوراء اس عورت کو کہا جاتا ہے جو جوان حسین و جمیل، سفید رنگ والی اور انتہائی سیاہ آنکھوں والی ہو۔ 

عِيۡنٌ؛ عَیناء کی جمع ہے، ان عورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی آنکھوں میں حسن اور خوبصورتی کی صفات جمع ہوں۔
______________________________

❸) قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ : نیچی نظروں والیاں- 
 قرآن میں تین مقامات سورہ رحمان، صافات اور طہ میں یہ صفت مذکور ہےـ 

وَعِنۡدَهُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِيۡنٌۙ‏ ۞ 
ترجمہ: اور ان کے پاس نیچی نظروں والی، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہونگی۔
(سورۃ الصافات. آیت 48) 

 یہ ان کے باحیا ہونے کی تعبیر ہے، عورت کا سب سے بڑا حسن اس کا باحیا ہونا ہےـ یہ حوریں اپنے شوہروں کے سوا کسی اور کی طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھیں گی۔ اس آیت کا ایک مطلب بعض مفسرین نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی نگاہوں میں اتنی حسین ہوں گی کہ وہ ان کو دوسری عورتوں کی طرف مائل نہیں ہونے دیں گی۔ 
______________________________

❹) عُرُبْ : شوہروں کی عاشق۔ ❺) اَتْرَاب : ہم عمر _____ اتراب تین مقامات پر اور عُرُب اسی ایک مقام پر 

عُرُبًا اَتۡرَابًاۙ ۞ 
ترجمہ: (شوہروں کے لیے) محبت سے بھری ہوئی، عمر میں برابر۔ (سورۃ الواقعة. آیت 37) 

اتراب : تِرْبٌ کی جمع ہے، انسان کے ہم عمر کو اس کا تِرْب اسلیے کہا جاتا ہے کہ زمین کی مٹی دونوں کو ایک ہی وقت مَس کرتی ہےـ 

اس کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ حوریں اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی، کیونکہ اپنی ہم عمر کے ساتھ ہی رفاقت کا صحیح لطف حاصل ہوتا ہے، اور یہ مطلب بھی ممکن ہے کہ حوریں سب آپس میں ہم عمر ہوں گی، بعض احادیث میں ہے کہ جنتیوں کی عمر [٣٣] سال کردی جائے گی جو شباب کا زمانہ ہوتا ہےـ (ترمذی عن معاذ)۔

 عُرُباً : عَرُوْب کی جمع ہے، معنی شوہر کی محبوب بیوی۔ یہ لفظ عربی زبان میں عورت کی بہترین نسوانی خوبیوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایسی عورت ہے جو طرحدار ہو، خوش اطوار ہو، خوش گفتار ہو، جسمانی جذبات سے لبریز ہو، اپنے شوہر کو دل و جان سے چاہتی ہو، اور اس کا شوہر بھی اس کا عاشق ہو۔ 
______________________________ 

❻) کواعب : اٹھتی جوانیوں والی-
 یہ لفظ ایک ہی مرتبہ آیا ہےـ 

وَّكَوَاعِبَ اَتۡرَابًا ۞ 
ترجمہ: اٹھتی جوانیوں والی، ہم عمر
(سورۃ النبإ. آیت 33)

 کَوَاعِبَ کَاعِبَۃً کی جمع ہے، یہ کَعْبً (ٹخنہ) سے ہے، ابھرا ہوا ہوتا ہے، ان کی چھاتیوں میں بھی ایسا ہی ابھار ہوگا، جو ان کے حسن و جمال کا ایک مظہر ہے۔
اس لفظ کا اصل معنی گولائی ہے، اور مراد یہ ہیکہ اسکے پستان انار کی طرح ابھرے ہوئے ہونگے، نیچے کی جانب لٹکے ہوئے نہ ہونگے۔ ایسی عورت کو نواھد اور کواعب کہا جاتا ہےـ
______________________________

❼) خیرات : نہایت نیک سیرت   
❽) حسان : نہایت خوب صورت  
دونوں لفظ ایک ایک ہی مرتبہ آئے ہیں۔

فِيۡهِنَّ خَيۡرٰتٌ حِسَانٌ‌ۚ ۞ 
ترجمہ: ان میں نیک سیرت اور خوب صورت حوریں ہوگی۔
(سورۃ الرحمن. آیت 70) 

خَیْرَات جمع الخَیْرَۃُ کی، معنی اعلٰی اور ممتاز خاتون، اور حسان جمع ہے حَسَنَاء کی، معنی انتہائی حسین عورت ۔ خَیْرَات سے مراد اخلاق و کردار کی خوبیاں ہیں اور حِسَان کا مطلب ہے حسن و جمال میں یکتا۔
____________

*… کلامِ الٰہی میں حوروں کے سراپے کی چند تشبیہات …*  

❾) ان کا بےداغ وجود محفوظ انڈے کی طرح ہے۔ 

كَاَنَّهُنَّ بَيۡضٌ مَّكۡنُوۡنٌ ۞ 
ترجمہ: (ان کا بےداغ وجود) ایسا لگے گا جیسے وہ (گرد و غبار سے) چھپا کر رکھے ہوئے انڈے ہوں۔
(سورۃ الصافات. آیت 49) 

 الفاظ کی مختلف تعبیرات اہل تفسیر نے بیان کی ہیں۔ مگر صحیح تفسیر وہی ہے جو حضرت ام سلمہ ؓ نے نبی ﷺ سے نقل کی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس آیت کا مطلب حضور ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان کی نرمی و نزاکت اس جھلی جیسی ہوگی جو انڈے کے چھلکے اور اس کے گودے کے درمیان ہوتی ہےـ (ابن جریر)۔
____________ 

10) ایسی جیسے آبدار موتی کے دانے غلاف کے اندر

كَاَمۡثَالِ اللُّـؤۡلُـوٴِالۡمَكۡنُوۡنِ‌ۚ ۞ 
ترجمہ: ایسی حسین جیسے چُھپا کر رکھے ہوئے موتی۔ (سورۃ الواقعة. آیت 23) 
____________ 

11) حسین یاقوت و مرجان کی طرح 

كَاَنَّهُنَّ الۡيَاقُوۡتُ وَالۡمَرۡجَانُ‌ۚ‏ ۞ 
ترجمہ: وہ حوریں مثل یاقوت اور مونگے کے ہوں گی۔ (سورۃ الرحمن. آیت 58) 

 یعنی صفائی میں یاقوت اور سفیدی و سرخی میں موتی یا مونگے کی طرح ہونگی جس طرح صحیح حدیث میں بھی ان کے حسن و جمال کو ان الفاظ میں فرمایا گیا ہے ' ان کے حسن و جمال کی وجہ سے ان کی پنڈلی کا گودا، گوشت اور ہڈی کے باہر نظر آئے گا، ایک دوسری روایت میں فرمایا کہ جنتیوں کی بیویاں اتنی حسین و جمیل ہوں گی کہ اگر ان میں سے ایک عورت اہل ارض کی طرف جھانک لے تو آسمان و زمین کے درمیان کا سارا حصہ چمک اٹھے اور خوشبو سے بھر جائے۔ اور اس کے سر کا دوپٹہ اتنا قیمتی ہوگا کہ وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ (صحیح البخاری کتاب الجہاد باب الحورالعین)
____________ 

12) باکرہ اور نئی نویلی ہونگی۔

فِيۡهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِۙ لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 
ترجمہ: وہاں (شرمیلی) نیچی نگاہ والی حوریں ہیں، جنہیں ان سے پہلے کسی جن و انس نے ہاتھ نہیں لگایا۔ (سورۃ الرحمن. آیت 56) 

 یعنی باکرہ اور نئی نویلی ہوں گی۔ اس سے قبل وہ کسی کے نکاح میں نہیں رہی ہونگی۔

 اس آیت سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ جو جنات مومن ہونگے وہ بھی مومن انسانوں کی طرح جنت میں جائیں گے اور ان کے لیے بھی وہی کچھ ہوگا جو دیگر اہل ایمان کے لیے ہوگا۔
 جنتی جنوں کی بیویاں انہی کی جنس سے ہوں گی جنہیں پہلے کسی جن نے نہیں چھوا ہوگا ‘ جبکہ انسانوں کی بیویاں انسان ہوں گی اور انہیں بھی پہلے کسی انسان نے نہیں چھوا ہوگا۔
............................................ 
خلاصہ یہ کہ 
_*اللہ تعالیٰ نے ان ارشادات میں ایک عورت کے حسن میں جتنے بھی اوصاف اور محاسن ہوتے ہیں وہ سارے جنت کی حور میں جمع کر دیئے ہیں۔*_
*جنت کی حور؛ نوجوان، نوخیز، حسین و جمیل، گورے رنگ کی، سیاہ بڑی بڑی آنکھوں والی، لمبے لمبے بالوں والی، انار کی طرح ابھری ہوئی چھاتیوں والی، نگاہ نیچے رکھنے والی، شوخ نظر، خوش وضع، من پسند، معشوقہ انداز، پیار لانے والی، شوہر سے عشق و محبت کرنے والی ہے۔ غرض ظاہری و باطنی ہر خوبی بخوبی اس میں موجود ہے۔* 
............................................

*کچھ مَن کی باتیں* _*(چٹکی بھر نمک)*_

____________ حوروں کا تذکرہ ہو اور جوان ترنگ میں نہ آئے! ....... جی چاہا کہ مَن کی کچھ باتیں مَن بھائے انداز میں کرتا چلوں، اس لیے عرض ہےـ ____________ 
______________________________ 
کوئی مانے یا نہ مانے اپنا تو یقینِ کامل ہیکہ حورانِ جنت بصد شوق ہماری منتظر ہیں، اسی لیے *دیکھی سے زیادہ اَندیکھی کی رغبت* ہےـ بھلا جس ذات نے دنیا کی نازنینیں، حسینائیں خلق کی اور بے مثال خلق کی اسی نے تو جنت کی حوریں خلق کیا ہے۔
 اور اپنے سچے کلام میں انکو بیان کیا ہے، اُس کلام میں جسکی سچائی کو اب تک جھٹلایا نہیں جاسکا، جو فصحاء وبلغاءِ عرب وعجم کو چودہ سو سالوں سے مسلسل چیلنج کر رہا ہے تو بتائیے! اسکی بیان کردہ *دیکھی باتوں کو جھٹلایا نہیں جا سکا ہو تو پھر اسکی پیش کردہ اَندیکھی باتوں کو* تسلیم کرلینا ہی ہوشیاری نہیں ہے؟ 
اور پھر سوچیے! جس نعمت کی تعریف و توصیف رب سبحانہ وتعالی فرمادیں، رغبت دلائیں، بھلا وہ اس قابل ہیکہ اسے نظر انداز کر دیا جائے، اس سے چشم پوشی، بے اعتنائی برتی جائے؟ نہیں؛ بلکہ سوچا جائے کہ جن عورتوں کی توصیف حق سبحانہ فرمائیں اور تفصیل سے فرمائیں تو سبحان اللہ! یہ عورتیں کیسی کچھ ہونگی! کیسے اعلیٰ اخلاق وکردار، اعلیٰ حسن و جمال والی ہونگی!
 تب تو بصد آرزو مُنعمِ حقیقی سے ایسی نعمت عظمیٰ کا سوال کیا جائے، ویسے اعمال کئے جائیں۔ ان کی طلب میں تو رب کے الفاظ ہی میں دعا نکلتی ہے :
اللَّهُمَّ زَوِّجۡنيِ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍؕ : اے اللہ! حورِ عِین سے میرا نکاح مقدر فرما دیجیےـ 
____________ 

تخلیقِ انسانی میں قدرت نے بے مثال صلاحیتیں و انوکھے جذبات رکھا ہے، انہیں میں ایک یہ بھی ہے کہ جب کسی کو کسی سے عشق ہوجاتا ہے تو سَودائی کے سر میں ایک ہی کا سَودا ایک ہی تصور و خیال ہر لمحہ چھایا رہتا ہے، سوتے جاگتے ہر وقت اسی کا خواب دیکھتا اور مطلوب کو تصورات میں ساتھ لئے لئے پھرتا ہےـ 
اس جذبے کو اللہ؛ محبوب و مطلوبِ حقیقی نے اتنے أسفل مَصرف کیلئے ودیعت نہیں کیا بلکہ اس کا بہترین مصرف خود اللہ پاک کی محبوب ذات ہےـ مومن اللہ پاک سے اس درجہ محبت پیدا کرے کہ ہر وقت اسے اپنے سامنے حاضر و ناظر جانے، اور اسی جذبۂ محبت کے تصورات کے ذریعے مقصودِ حقیقی کو محسوس کے درجے تک لے جائے۔
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡٓا اَشَدُّ حُبًّا لِلّٰهِ. : اور جو لوگ ایمان لاچکے ہیں وہ اللہ ہی سے سب سے زیادہ محبت رکھتے ہیں۔ (البقرة:165) 
 اور دوسرا کم درجہ کا مصرف یہ ہے کہ جنت، اس کی نعمتوں اور اس کی انتہائی پرکشش نعمت حورانِ جنت کی طرف رغبت رکھے نہ کہ دنیا کی نامحرم عورتوں کی طرف۔ 
____________ ناس ہو ان شعراء کا جو بِنْتُ العِنَبْ [شراب] پی کر جھومتے رہے، گمراہیوں کی وادیوں میں گھومتے رہے، جیسا پیا ویسا اُگلا، عشقِ حقیقی سے منہ موڑا اور عشقِ مجازی میں سر مارتے رہے اور شاعری میں اسی کی دعوت دی، ہاں ایک اکلوتے شاعر؛ شاعرِ مشرق تھے جنہوں نے مشرقیت کی لاج رکھی اور شاعری میں عورت کو اسکا شایانِ شان مقام دیا، اور عشقِ حقیقی کے ساتھ قوم کو حوروں کا شوق بھی دلایا۔ 
پہلے تو سمجھے ہونگے کہ میری طرح ساری قوم حوروں کی چاہنے والی ہے، باری تعالیٰ کی جناب میں شکوہ کر ڈالے : 

یہ شکایت نہیں، ہیں ان کے خزانے معمور 
نہیں محفل میں جنھیں بات بھی کرنے کا شعور 
*قہر تو یہ ہے کہ کافر کو ملیں حور و قصور* 
*اور بیچارے مسلماں کو فقط وعدہ حور* 
اب وہ الطاف نہیں ، ہم پہ عنایات نہیں 
بات یہ کیا ہے کہ پہلی سی مدارات نہیں 

پھر بعد میں احساس ہوا ہوگا کہ نہیں، ابھی تو قوم حورانِ ہندی و فرنگی کی طلب رکھتی ہے، جیسی اب بھی ہے، تب انہوں نے اپنے انداز و اسلوب میں تھوڑی سی ڈانٹ پلائی : 

*کیا کہا ! بہر مسلماں ہے فقط وعدۂ حور*
شکوہ بے جا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور 
عدل ہے فاطرِ ہستی کا ازل سے دستور 
*مسلم آئیں ہوا کافر تو ملے حور و قصور* 
*تم میں حوروں کا کوئی چاہنے والا ہی نہیں* 
جلوۂ طور تو موجود ہے موسی ہی نہیں
____________ 
اسی طرح بڑے خوبصورت پیرایوں میں انہوں نے پچاسوں مرتبہ اپنے اشعار میں ان بہشتی نازنینوں کا ذکرِ شوق فرمایا، حوروں سے خود بھی رغبت رکھی، اَوروں کو بھی شوق دلایا؛ ____ اب چونکہ واعظینِ قوم بھی دوسرے موضوعات پر بولتے ہیں ذکرِ حور سے شرما سے جاتے ہیں، بے چارے شاعرِ مشرق ہی رہے، اکیلے اس میدان میں؛ اس لیے تھوڑی ہیر پھیر سے آپ ہی کا شعر آپکے نذر ہے : 
 امیدِ حور نے سب کچھ سکھا رکھا تھا شاعر کو
یہ اقبال دیکھنے میں سیدھے سادھے بھولے بھالے تھے 
____________ 

آخری بات
جنت میں حوریں ہیں، غلمان ہیں، ملائکہ ہیں لیکن *مردِ صالح* نہیں ہیں، مردِ صالح اس دنیا میں رہتے ہیں اور اسی دنیا سے وہاں بھیجے جاتے ہیں۔ تو کون ہے جو اُس شاہانہ زندگی میں *حقیقی ملکۂ حسن* کو پانے اور اپنانے کا شوق رکھتا ہے؟!!!! 
______________________________ 

*موضوع سے متعلق دو مفید کتابیں*

مضمون پڑھکر ہوسکتا ہے کسی بہن کے ذہن میں سوال اٹھے، ہمارے لیے جنت میں کیا؟ اس طرح کی تمام باتوں کے تشفی بخش جوابات 

1) جنت میں خواتین کیلئے انعامات... لنک
https://drive.google.com/file/d/1UWRw8ZKQs-Q5WbdqmW29f7pGNr7hHa0w/view?usp=drivesdk

اسی طرح کسی بھائی کو مزید شوق ہو تو کہے؛ فقط حور عین؟ اور اتنا سا تذکرہ؛ تھوڑا سا اَور ذکر شوق ہوتا تو ... مزید بہشتِ بریں کی نازنینوں کی تفصیل کیلئے 
2) جنت کی حوریں
https://drive.google.com/file/d/1Tecy1YA8PR2ap9iU18d-NEeBCBV387S9/view?usp=drivesdk
______________________________ 

3) ناچیز کا درج بالا مکمل مضمون پی ڈی ایف فارمیٹ میں 
https://drive.google.com/file/d/1UMn0I8nz1k9DQIHUv9apsybJdmHfVYlH/view?usp=drivesdk
______________________________ 


 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے