تیسری قسط
بے حیائی اور ننگاپن آیا کہاں سے؟ کس کی طرف سے اس کا آغاز ہوا اور کیوں؟ آج بھی برہنگی و بےلباسی کا شکار کون لوگ ہیں اور کیوں؟ ان تمام باتوں کے جوابات قرآن مجید میں آدم علیہ الصلوۃ والسلام اور ملعون ابلیس کے واقعے سے ملتا ہے۔
آدم علیہ السلام سے حسد ہونے پر انہیں اللہ کے قرب اور جنتی زندگی سے محروم کرنے کے لیے ابلیس اس پہلے انسانی جوڑے آدم و حوا علیہما السلام کو بےلباسی کی طرف لے جاتا ہے اور جنتی لباس اتروا دیتا ہے۔ اس برہنگی کے فورا بعد اپنی فطری حیاء کے سبب پہلا انسانی جوڑا جنت میں درختوں کے پتوں سے اپنی شرم گاہوں کو چھپاتا ہے لیکن افسوس اسی کے ساتھ پہلے انسانی جوڑے کے لئے جنت کی زندگی کا استحقاق اب کچھ وقفے کے لئے ختم کر دیا جاتا ہے اور دوبارہ جنتی زندگی پانے کے لیے ایک امتحان سے گزرنا طے ہوتا ہے، پھر اسی امتحان کی خاطر زمین پر بھیجے جانے کا اعلان ہوتا ہے۔ (قلنا اھبطوا منھا جمیعا)
آسمانی کتابوں اور رسولوں کے ذریعے اس منصوبے سے انسانوں کو آگاہ کیا جاتا رہا، خاص طور پر آخری آسمانی ہدایت اور آخری رسول ﷺ کے ذریعے اس واقعے کی مکمل تفصیل بیان کی گئی ساتھ ہی واضح کردیا گیا کہ یہ بے لباس کرنا شیطان کا کام ہے، آدمؑ اور اولاد آدمؑ کا ازلی دشمن جانتا ہے کہ ننگے پن کو شرم حیا والا "سچا خدا" اللہ ناپسند کرتا ہے۔ بنو آدم کو اپنے خالق کی نظروں سے گرانے، نیچا دکھانے اور جنتی زندگی سے محروم کر دینے اور اپنے ساتھ جہنم میں لے جانے کے لیے وہ یہی بے حیائی اور بےلباسی انسانوں میں رائج کردینے کی مسلسل ناپاک کوششیں کرتا آرہا ہے۔ آخری آسمانی کتاب میں اللہ پاک نے بڑے شفقت بھرے لہجے میں بہت صاف صاف الفاظ میں ان باتوں سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ارشاد باری ہے : ﴿ يا بنی آدم قد أنزلنا عليكم لباسا يواري سوآتكم وريشا ولباس التقوى ذلك خير ذلك من آيات الله لعلهم يذكرون ٭ يا بنی آدم لا يفتننكم الشيطان كما أخرج أبويكم من الجنة ينزع عنهما لباسهما ليريهما سوآتهما ۗ إنه يراكم هو وقبيله من حيث لا ترونهم ۗ إنا جعلنا الشياطين أولياء للذين لا يؤمنون ﴾ (الاعراف: 26-27)
ترجمہ: اے آدم کے بیٹو اور (بیٹیو) ! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو چھپائے اور جو خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ اور تقوی کا جو لباس ہے وہ سب سے بہتر ہے۔ یہ سب اللہ کی نشانیوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سبق حاصل کریں۔ اے آدم کے بیٹو اور (بیٹیو) ! شیطان کو ایسا موقع ہرگز ہرگز نہ دینا کہ وہ تمہیں اسی طرح فتنے میں ڈال دے جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا، جبکہ ان کا لباس ان کے جسم سے اتر والیا تھا، تاکہ ان کو ایک دوسرے کی شرم کی جگہیں دکھا دے۔ اور وہ اور اس کا گروہ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیطانوں کو ہم نے انہی کا دوست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ شیطان بےایمانوں کا دوست ہوتا ہے اور وہی اپنے ان دوستوں کو بےلباسی اور انتہائی فحاشی یعنی ننگےپن کی طرف لے جاتا ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے :
﴿ الشيطان يعدكم الفقر ويأمركم بالفحشاء والله يعدكم مغفرة منه وفضلا والله واسع عليم ﴾ (البقرة: 268)
ترجمہ: شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور تمہیں انتہائی بےحیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تم سے اپنی مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔ اللہ بڑی وسعت والا، ہر بات جاننے والا ہے۔
جاری ____________
اگلے عنوانات
سچے دین والے سارے ہی انتہائی حیادار :
اللہ پاک کی حیا اور اسلامی عبادت :
_____________________
0 تبصرے