مالیگاؤں کتاب میلہ میں ایک "انوکھی مشقی بیاض"
("الذی علم بالقلم" کی روشنی میں)
"کتاب میلہ" میں شوق کے ہاتھوں مجبور کئی دفعہ گیا، گھنٹوں کتابوں کی سیر کی اور ہزار روپوں کی کتابیں خریدی۔ میرے جگر کے ٹکڑے، دل کے پھول محمد نعمان اور ام ايمن کو بھی ساتھ لے گیا، خاصی کتابیں ان کے لئے بھی خریدی۔ اسی درمیان ایک بڑی انوکھی "انمول مشقی بیاض" نظر سے گزری اور بصد شوق اس کا مکمل سیٹ فوراً خرید لیا، بچے بھی انہیں پاکر بے انتہا خوش ہوئے، گھنٹوں اس پر رنگین اسکیچ سے لکھتے رہے، کھیلتے بھی رہے اور سیکھتے بھی رہے۔
"انمول مشقی بیاض" کیا ہے؟ :
اس واقعی انوکھی بیاض کا نام ہے "انمول مشقی بیاض"، اس میں تین زبانوں اردو ہندی اور انگریزی لکھاوٹ کی مشق کروائی گئی ہے، اردو زبان کو خاص ہدف رکھا گیا، اردو زبان کے پورے حروفِ تہجی کے ساتھ، مرکب حروف اور مکمل جملوں کی بھی مشق دی گئی ہے، خالی سطریں بھی ہیں اور آخر میں خالی صفحے بھی دیئے گئے ہیں، خوبی یہ ہے کہ اچھی طرح مشق ہوجائے تو گیلے کپڑے سے مٹادیا جائے، صفحہ صاف ہوجاتا ہے، کسی بھی قسم کا نشان نہیں رہتا، نئے سرے سے لکھنے، مشق کرنے کے لئے صفحہ تیار رہتا ہے، کاغذ انوکھی قسم کا ہے۔ اس کتاب کو چھاپنے والا :انمول پبلیکیشن، اورنگ آباد" ہے اور مؤلف کتاب مفتی محمد امین قاسمی صاحب ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کی پہلی انوکھی ایجاد ہے۔ اس ایجاد کی بنیاد ہے سرورق پر لکھا ہوا "قولِ زریں" __ جو علم لکھ کر حاصل کیا جاتا ہے وہ دیگر ذرائع تعلیم کے بالمقابل کئی گنا پختہ ہوتا ہے۔ __ اور ساتھ ہی یہ ہدایت درج ہے __اس پر اسکیچ پین کے علاوہ کسی اور پین کا استعمال نہ کیا جائے۔ __ واقعی یہ بیاض نقل و املاء کی مشق کیلئے بے بدل معلوم ہوئی۔ فوٹو دیکھئے۔
اکلکوا کا سفر اور واپسی پر تجربہ :
ابھی گذشتہ مہینے ڈیڑھ مہینے قبل جامعہ اشاعت العلوم اکلکوا کا سفر ہوا ، جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں کے تمام اساتذہ کی رفاقت بھی تھی، اس میں رئیس الجامعہ مولانا محمد غلام وستانوی صاحب سے ملاقات رہی، آپ نے اپنے جامعہ میں "علم بالقلم" کے نام سے جاری ایک مفید طریقۂ تعلیم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کے ذرا جا کر دیکھئے اس طریقۂ تعلیم کا کیا رزلٹ مل رہا ہے، اور "الذی علم بالقلم" سے مستفاد "قرآنی قلمی میتھڈ" کا مشاہدہ کیجئے۔ ہم نے جا کر دیکھا تو واقعی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں، انتہائی کم عمر بچے جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے، لیکن قرآن کریم کی چھوٹی چھوٹی سورتیں انتہائی خوش خطی سے لکھ رہے ہیں اور جو لکھ رہے ہیں، پڑھ کر سنا رہے ہیں۔ یہ بچے دینیات اول دوم کے تھے۔ تصاویر دیکھیے اور ان کی خوش خطی ملاحظہ کیجئے۔
"علم بالقلم" کا طریقۂ تعلیم :
اس میتھڈ کا طریقۂ تعلیم یہ ہے کہ استاد کو جو پڑھانا ہے اسے تختہ سیاہ، بلیک بورڈ پر لکھواتا ہے اور اسے بار بار لکھنے کی تاکید اور یاد کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ پہلی کلاس میں حروف تہجی سے تعلیم کا آغاز ہوتا ہے اور چار پانچ سال میں اسی طریقے سے پورا قرآن لکھ کر طلبہ ناظرہ قرآن مکمل کرتے ہیں۔ دیکھیے ان کے ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآن کے نمونے۔
اکلکوا سے لوٹنے کے بعد راقم نے یہ طریقہ اپنے چار پانچ سالہ دونوں بچوں پر آزمایا، ایک "گرین بورڈ" لاکر سبق لکھ کر یاد کراتا، لکھ کر یاد کرنے کی تلقین کرتا۔ الحمداللہ اس کا بہترین رزلٹ ملا۔ کل جمعہ کو کتاب میلے گئے تو مذکورہ بالا "انمول مشقی بیاض" دیکھ کر فورا اس کی اہمیت کا احساس اور بلا تاخیر پورا سیٹ خرید لیا۔
اس کتاب میلے میں اور بھی مفید چیزیں ہیں۔ کتاب میلے کی سیر کیجئے، گنتی کے دو دن بچے ہیں، فائدہ اٹھائیے! ایسی بہت سی نادر و نایاب کتابیں اور چیزیں وہاں آپ کا انتظار کر رہی ہے۔
والسلام
نعیم الرحمن ندوی
استاذ جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
0 تبصرے