آسمانوں میں کیا ہے؟
نعیم الرحمن ملی ندوی
زمین سے اوپر فضا کو آسمان اور اوپر سے آنے والی تمام چیزوں کو آسمانی کہا جاتا ہے، آسمانوں میں ہمارے نظام شمسی (Solar system) کے مرکز سورج (sun) کی طرح اربوں کھربوں اَور سورج ہیں، جن کے ارد گرد زمین اور اس جیسے سیاروں کی طرح نہ معلوم کتنے سیارے گردش میں ہیں۔ یہ صرف ایک کہکشاں کا حال ہے ایسی کہکشائیں بھی سینکڑوں نہیں ہزاروں، لاکھوں میں ہیں۔ خیال آتا ہے کہ آخر اس پھیلی ہوئی کائنات میں کیا ہے؟
اس زمین کو چھوڑ کر ہم انسان اپنے ہمسایہ سیاروں تک بھی کماحقُّہ رسائی نہیں پا سکے، اپنے ہمسایہ سورج اور ان کے سیاروں کی بات تو بہت دور کی ہے، انسان اپنی عقل اور تجربے سے نہیں معلوم کر سکتا کہ ان میں کیا ہے اور ان کے خالق و مُوجِد نے ان کو کس مقصد سے خَلْق کیا اور کیوں وجود بخشا ہے؟ سوائے اس کے کہ خالقِ کائنات خود ہی اس راز سے پردہ اٹھائے۔
آسمانی کتابیں ہی ہر دور میں عقل و تجربے سے پرے حقائق کو بے نقاب کرتی رہی ہیں، آج بھی کلام الہی قرآن مجید ہی اس کا واضح اور درست جواب دیتا ہے۔
قرآن کریم کہتا ہے کہ آسمانوں میں تمہاری موجودہ زندگی کا سامان بھی ہے جو بوقت ضرورت بقدر ضرورت اتارا جاتا ہے اور تمہارے اِس زمین پر کیے گئے اعمال کا اچھا برا بدلہ بھی ہے، اُن میں جنت بھی ہے اور جہنم بھی، جن کا تم سب انسانوں سے وعدہ کیا گیا ہے، اچھے انسانوں سے اچھا وعدہ یعنی جنت اور بروں سے برا وعدہ یعنی جہنم ہے، اور اعلان کیا کہ یہ جنت و جہنم کا وعدہ اور دوسری زندگی بالکل اُسی طرح یقینی ہے، جس طرح تم آج موجودہ زندگی جی رہے ہو اور آپس میں میل جول، گپ شپ کر رہے ہو۔
زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا خالق اپنے وجود کی قسم کھا کر کہتا ہے؛
وَفِى السَّمَآءِ رِزۡقُكُمۡ وَمَا تُوۡعَدُوۡنَ ۞ فَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ اِنَّهٗ لَحَـقٌّ مِّثۡلَ مَاۤ اَنَّكُمۡ تَنۡطِقُوۡنَ ۞ (الذاريات: 22-23 )
ترجمہ: اور آسمان ہی میں تمہارا رزق بھی ہے اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔ ۞ لہذا آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم ! یہ بات یقینا ایسی ہی سچی ہے جیسے یہ بات کہ تم بولتے ہو۔ ۞
0 تبصرے