بغیر حساب کتاب کے جنت میں جانے والے کون؟!! ‏

#درس حدیث 
وعن أسماءَ بنت يزيدَ عن رسولِ الله صلى الله عليه وسلم قال يُحْشَرُ الناسُ في صعيدٍ واحدٍ يومَ القيامةِ فيُنادي مُنادٍ فيقولُ أين الذين كانت تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ؟ فيقومون وهم قليلٌ فيَدخُلون الجنةَ بغيرِ حسابٍ ثم يُؤمَرُ لسائرِ الناسِ إلى الحسابِ . رواه البيهقي في شعب الإيمان .
ترجمہ:
اور اسماء بنت یزید ؓ رسول کریم ﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کو ایک فراخ وہموار میدان میں جمع کیا جائے گا، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جن کے پہلو بستروں اور خواب گاہوں سے جدا رہتے تھے ( یہ اعلان سن کر) اہل محشر میں سے بہت تھوڑے لوگ ہوں گے اور حساب کتاب کے ( مرحلہ سے گزرے) بغیر جنت میں چلے جائیں گے، پھر باقی لوگوں سے حساب کا حکم دیا جائے گا۔ اس روایت کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔   
مشکوٰۃ المصابیح
حدیث نمبر: 5478

تشریح
  (تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ.... السجدہ 16) جن کے پہلو بستروں اور خواب گاہوں سے جدا رہتے تھے..... سے مراد یا تو وہ بندگان خدا ہیں جو رات میں اپنی پر سکون نیند کی راحت سے صرف نظر کر کے اور اپنے آرام دہ بستروں اور خواب گاہوں کو چھوڑ کر اپنے خالق کی بارگاہ میں حاضری دیتے ہیں اور نماز تہجد پڑھتے ہیں! اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاید وہ لوگ مراد ہوں جو صلوۃ الاوابین پڑھتے ہیں! نیز یہ بھی احتمال ہے کہ ان سے وہ لوگ مراد ہوں جو عشاء اور فجر کی نماز پڑھتے ہیں بہرحال حدیث کے ان الفاظ سے قرآن کریم کی ان آیتوں کی طرف اشارہ مقصود ہے جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے عبادت گزار اور پاکباز بندوں کو یوں متعارف کرایا ہے کہ (اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّسَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ. تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّمِ مَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَ. فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ. (السجدہ: 17-16-15) بس ہماری آیتوں پر تو وہ لوگ ایمان لائے ہیں کہ جب ان کو وہ آیتیں یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ سجدے میں گرپڑتے ہیں اور اپنے رب کی تسبیح وتحمید کرنے لگتے ہیں اور وہ لوگ تکبر نہیں کرتے نیز (رات کو) ان کے پہلو خواب گاہوں سے علیحدہ رہتے ہیں وہ لوگ اپنے رب کو امید اور خوف سے پکارتے ہیں اور ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرتے ہیں، پس کسی شخص کو خبر نہیں جو جو آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ایسے لوگوں کے لئے خزانہ غیب میں موجود ہے، یہ ان کو ان کے نیک اعمال کا صلہ ملا ہے۔ 

تشریح 
 ان آیات میں ان صفات اور خوبیوں کا ذکر ہے جو اہل ایمان کا خاصہ ہیں اور جن میں سے بعض صفات تو ایسی ہیں جن پر خود ایمان ہی موقوف ہے اور بعض صفات ایسی ہیں جن پر ایمان کا کامل ہونا موقوف ہے نیز مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا کہ ایمان وعمل کا کمال رکھنے والے بندگان خاص قیامت کے دن حساب کتاب کے مرحلہ سے محفوظ رہیں گے ان پر کوئی سختی نہیں ہوگی ان سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا اور وہ اپنے رب کی بےپایاں عنایتوں اور رحمتوں کے سائے میں رہتے ہوئے حساب کتاب کے بغیر سیدھے جنت میں پہنچادیئے جائیں گے۔ 
اللھم اجعلنا منهم

نعیم الرحمن ندوی
٧ ذوالقعدہ ١٤٤١
 30 جون 2020
منگل 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے