مالیگاؤں کتاب میلہ میں  پروفیسر خورشید حضرت کے مفید کتابچے


مالیگاؤں کتاب میلہ میں
پروفیسر خورشید حضرت کے مفید کتابچے

کتابیں انسانی زندگی میں بےبدل کردار ادا کرتی ہیں، انسان کے اخلاق و رویے میں خوشگوار تبدیلی پیدا کرتی اور زندگی میں زبردست انقلاب برپا کردیتی ہیں۔ یہی کتابیں مقصدِ حیات سے آگاہ بھی کرتیں اور دجل و فریب سے بچاتی بھی ہیں۔
  خالقِ کائنات نے اپنی مخلوق کیلئے ہدایت و رہبری کا ذریعہ اپنے فرستادوں کے واسطے سے کتابوں اور کتابچوں ہی کو بنایا جنہیں صحفِ سماوی یا آسمانی کتابیں کہا گیا ہے۔ غرض یہ کہ اچھی و مفید کتابوں سے تعلق زندگی کو نکھار دیتا ہے اور بے اعتنائی بہت سی محرومیوں سے دوچار کردیتی ہے۔

         ایسی ہی مفید کتابوں میں شہر مالیگاؤں کے خاموش مصلح پروفیسر خورشید حضرت کے ایک درجن سے زائد مفید، مختصر اور جیبی سائز کتابچے ہیں۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ ان کتابچوں پر شیخ الہ آبادی مولانا قمرالزمان صاحب کے علاوہ؛ مالیگاؤں میں عوامی سطح پر تزکیے و تربیت کے اہم فریضے سے وابستہ حضرات؛ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب، مولانا افتخار سالک قاسمی صاحب، قاری الطاف حسین ملی صاحب دامت برکاتہم کے قیمتی تبصرے اور تقاریظ ہیں جو انہیں "کتب قیمۃ" کا مصداق بنادیتی ہیں۔ ساتھ ہی مؤلفِ کتب پروفیسر خورشید حضرت مدظلہ کی ذات کو بھی اللہ پاک نے بڑی خوبیوں سے نوازا ہے، آپ کا شمار ان خوش نصیب افراد میں ہے جو مسلمانوں کی اصلاح کیلئے ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں، آپ کی زندگی کا بڑا حصہ دعوت و تبلیغ اور اصلاح و تزکیہ میں صرف ہوا ہے اور اب بھی جبکہ آپ اپنی عمر کے آخری مراحل میں ہیں اور مختلف بیماریوں سے بھی گزر رہے ہیں؛ لوگوں کی اصلاح و تربیت کی محنت میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ پاک آپ کی عمر، علم اور اصلاحی کوششوں میں برکت عطا فرمائے۔ آمین 
       آپ کی کچھ قیمتی اور تازہ تالیفات کا مختصر تعارف پیش ہے۔

1) برکاتِ خیر الوری ﷺ

      یہ کتاب ۸۳۵/ درود و سلام پر مشتمل ہے، اس کی تقریظ میں مولانا قمرالزمان صاحب الہ آبادی فرماتے ہیں "کتاب ماشاءاللہ بہت ہی جامع ہے اور نہایت مشقت و جانفشانی سے مؤلف کتاب نے مضامین کو جمع کیا ہے۔"
        درود شریف "وصول الی اللہ" کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ مولانا افتخار سالک قاسمی صاحب لکھتے ہیں؛ "بعض اکابر سے منقول ہے _ بھا وجدنا ما وجدنا: ہم نے جو بھی پایا اسی (اہتمامِ درود شریف) سے پایا۔"


2) چھ روحانی نسخے (غضبِ الہی اور عذابِ الہی سے بچنے کیلئے)

      یہ کتاب پچھلے "این پی آر، سی اے اے اور این آر سی" کے وقت میں، ان حالات کے پس منظر میں لکھی گئی ہے اور رجوع الی اللہ کی ترغیب اور ترکیب بتائی گئی ہے۔ اس کتابچے کے متعلق مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب لکھتے ہیں؛ "اس چھوٹے سے رسالے میں صاحبِ نسبت و متبعِ سنت بزرگ خورشید حضرت مدظلہ نے آسان زبان اور عام فہم انداز میں بہت کام کی باتیں اور نجات کی راہیں لکھ دی ہیں جن پر عمل ہم سب کے لیے نفع کا ذریعہ ہے۔ تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے درخواست ہے کہ وہ اس رسالے میں لکھے ہوئے وظائف اور اعمال کی پابندی کریں تاکہ ظلم کی بدلیاں چھٹ جائیں اور رحمت و انصاف کا سورج طلوع ہو۔"


3) میوزک کی تباہ کاریاں

       گانے بجانے کے آلات اور میوزک یعنی موسیقی میں انہماک سے جو نقصان ہو رہے ہیں یا ہوسکتے ہیں اور کیسی محنت اور کاوش کے ساتھ ان چیزوں کو ہمارے معاشرے میں عام کیا جارہا ہے؟ اور اس محنت کے پیچھے کون سے شیطانی منصوبے کارفرما ہیں؟ ان سب باتوں پر اختصار کے ساتھ اس رسالے میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ مالیگاؤں کے مشہور دردمند داعی و مصلح جناب پروفیسر خورشید احمد (خورشید حضرت) نے اس رسالے میں اپنا درد دل سمو دیا ہے اور اس سلسلے میں بڑی کام کی باتیں درج کی ہیں۔ (مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی)

         میوزک کی تباہ کاری موجودہ زمانے میں کس درجہ کی ہوگئی ہے اس کا اندازہ درج ذیل سطروں سے لگائیں؛ "اب میوزک کی جن قسموں کا استعمال ہو رہا ہے اور جن کو عام کرنے کے لیے پوری محنت کی جا رہی ہے ان کو اس طور پر بنایا گیا ہے کہ وہ ذہن و دماغ میں قتل، تشدد، بے راہ روی اور غلط کاری کا داعیہ پیدا کریں، دجالیت کو دنیا میں پھیلانے کے لیے جو کوششیں جاری ہیں ان کا ایک حصہ میوزک بھی ہے جس کے ذریعے لوگوں کو تشدد اور اخلاقی انارکی کی راہ پر ڈالا جا رہا ہے، اسی لیے یہ بات عرض کی گئی ہے کہ پچھلے دور میں موسیقی یعنی میوزک جتنی نقصان دہ تھی آج اس کا نقصان اس سے کئی گنا بڑھا ہوا ہے اور اس کو سازش کے طور پر عام کرنے کی محنت کی جارہی ہے اور افسوس یہ دجالی مشن کسی حد تک کامیاب بھی ہو رہا ہے جبکہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے موسیقی کو ہمارے لئے حرام قرار دیا اور اس سے ہمیشہ دور رہنے کی تلقین فرمائی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے گانے بجانے سے بچو اس لئے کہ یہ دل میں اسی طرح نفاق پیدا کرتے ہیں جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے میں یہ بھی بتا دیا تھا کہ گانا بجانا ہلاکت کا سبب بنے گا اور یہ کہ امت میں ایسے افراد پیدا ہوں گے جو شراب پئیں گے مگر نام بدل کر، ان کی مجلسیں گانے باجے کی چیزوں اور ناچنے گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی، اللہ تعالی انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے کچھ کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ (ابو داؤد شریف) (مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی)

والسلام 
نعیم الرحمن ملی ندوی
استاذ جامعہ ابوالحسن مالیگاؤں
_____________________ 

نوٹ: یہ تمام کتابیں مالیگاؤں کتاب میلہ کے مختلف بک اسٹالوں پر دستیاب ہیں، انتہائی سستی قیمتوں میں خریدی جاسکتی ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے